ریونت ریڈی ضمانت پر حکم التواء کی اے سی بی درخواست مسترد

سپریم کورٹ کا ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت معاملہ میں مداخلت سے انکار
حیدرآباد۔/3جولائی، ( سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے آج تلگودیشم رکن اسمبلی ریونت ریڈی کی ضمانت پر حکم التواء سے متعلق تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو کی درخواست کو مسترد کردیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی زیر صدارت بنچ نے ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی مشروط ضمانت کے معاملہ میں مداخلت سے انکار کیا۔ تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو نے ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی مشروط ضمانت کو منسوخ کرنے اور حکم التواء جاری کرنے کی درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔ نوٹ برائے ووٹ اسکام میں اینٹی کرپشن بیورو نے ریونت ریڈی کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ انہیں اے سی بی نے اپنی تحویل میں رکھتے ہوئے تحقیقات کے بعد عدالتی تحویل میں دے دیا تھا جس کے بعد ہی حیدرآباد ہائی کورٹ نے انہیں مشروط ضمانت منظور کی۔ ضمانت پر حکم التواء حاصل کرنے کیلئے تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی۔ اے سی بی کی درخواست پر آج چیف جسٹس کی زیر قیادت بنچ نے سماعت کی اور اسے مسترد کردیا۔ تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو نے اس مقدمہ کیلئے نامور وکلاء کپل سبل، ہریش سالوے اور دوشانت داوے کی خدمات حاصل کی تھیں جبکہ ریونت ریڈی کی جانب سے ممتاز قانون داں رام جیٹھ ملانی پیش ہوئے اور ضمانت کی منسوخی کے خلاف دلائل پیش کئے۔ ریونت ریڈی ایک ماہ سے زیادہ عرصہ تک جیل میں رہ چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو سے کئی سوال کئے۔ عدالت نے کہا کہ ریونت ریڈی کو ایک مہینہ تک جیل میں رکھا گیا اور سیکشن 164کے تحت اے سی بی نے انہیں چار دن تک تحویل میں رکھتے ہوئے ان کا بیان ریکارڈ کیا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ مزید انہیں تحویل میں حاصل کرتے ہوئے اینٹی کرپشن بیوروکیا کرنا چاہتی ہے۔ عدالت کا یہ خیال تھا کہ ریونت ریڈی کو دوبارہ جیل بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے اور ہائی کورٹ نے مناسب وجوہات کی بنیاد پر ہی ضمانت کو منظوری دی ہے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ میں مداخلت سے انکار کیا۔ عدالت نے کہا کہ ریونت ریڈی کی گرفتاری کے فوری بعد اگر انہیں ضمانت منظور کی جاتی تو اسوقت سوال کیا جاسکتا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اگر ریونت ریڈی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو اینٹی کرپشن بیورو اس وقت عدالت سے رجوع ہوسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ضمانت کی برقراری سے تلنگانہ حکومت کو شدید دھکہ لگا ہے جو کسی بھی صورت میں ریونت ریڈی کو دوبارہ جیل بھیجنے کی تیار کرچکی تھی۔ حکومت نے سپریم کورٹ میں مقدمہ میں کامیابی کیلئے کپل سبل، ہریش سالوے جیسے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جنہیں مقدمات کیلئے لاکھوں روپئے فیس ادا کی جاتی ہے۔ اسی دوران پولیس نے ریونت ریڈی کے خلاف ضمانت کی منظوری کے بعد ریالی نکالنے اور امتناعی احکام کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ میں ناکامی کے بعد تلنگانہ حکومت ریونت ریڈی کے خلاف کارروائی کیلئے متبادل امکانات تلاش کررہی ہے۔