ریلوے بجٹ

مرکز کی نئی نریندر مودی حکومت پر نظر رکھنے والی اپوزیشن نگاہوں نے ریلوے بجٹ کو ایک بلین سے زائد آبادی والی ملک کے عوام کو عام انتخابات میں بیوقوف بنانے کا حیرت انگیز بجٹ قرار دیا ہے ۔ اس طرح کے بجٹ سے عام آدمی کیلئے اچھے دن آنے کی ہرگز توقع نہیں کی جاسکتی ۔ سیاستداں چاہے وہ یو پی اے حکومت سے وابستہ ہوں یا این ڈی اے کی صف میں شامل، ایک سکے کے دو رخ ہوتے ہیں۔ بلاشبہ ترقی کے لئے مضبوط قیادت اور جرأت مندانہ فیصلے کرنے ہوتے ہیں مگر ایسے فیصلے جن سے صرف امیروں کو مزید امیر اور غریبوں کو بے موت ماردیں تو ان پر تنقیدیں ہونا لازمی ہیں۔ ہر بجٹ کی طرح عام آدمی یا اس ملک کا متوسط طبقہ صرف ایک تماشائی بن کر رہ جاتا ہے کیوں کہ حکومت اس کے خوابوں اور امیدوں کو ریل کی پٹریوں پر کچل کر رکھ دیتی ہے۔ ہر حکومت متوسط طبقہ سے پیسہ چھین کر متمول افراد اور سرمایہ کاروں کی تجوریاں بھرتی رہی تو پھر یہ طبقہ ہمیشہ کی طرح ایک خاص سیاسی ظلم کا شکار ہی رہے گا ۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ہندوستان کو تیز رفتار ترقی کی پٹری پر لانے کے لئے سخت ترین فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ ہندوستان کی ترقی کیلئے دیسی سطح پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تو اس سے کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

لیکن حکومتوں نے خانگی شعبوں کو ترجیح دے کر مالیاتی مسائل کا رخ عوام کی طرف ہی کردیا ہے ،ماضی کی طرح مستقبل بھی تشویشناک ہوگیا۔ہندوستان کے معاشی ترقی فوائد صرف خانگی سرمایہ کاری خاص کر بیرونی راست سرمایہ داروں کو حاصل ہوتے ہیں تو حکومت اپنے فرائض کا حصہ دیانتداری سے ادا نہیں کرپاتی ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ریلوے بجٹ کو موافق گجرات بجٹ بنایا ہے ۔ ممبئی ۔ احمدآباد سیکٹر میں ایک بلیٹ ٹرین کو متعارف کرنے کا اعلان اور اس پر آنے والی 60,000 کروڑ روپئے کی لاگت گجرات کے لئے مودی کی جانب سے بڑا تحفظ ہی کہلاے گا ۔ ماہانہ سیزن ٹکٹس پر پیش کردہ تجاویز کو واپس لینے سے 610 کروڑ روپئے کی ریلوے کو قربانی دینی پڑے گی ۔ وزیر ریلوے سدانند گوڑ نے ماقبل بجٹ مسافر کرایوں میں 14.2 فیصد اور شرح باربرداری پر 6.5 فیصد کا اضافہ کرنے کے بعد مزید کوئی اضافہ نہیں کیا۔ البتہ ریلوے انفراسٹرکچر میں فنڈس کی کمی کو دور کرنے کیلئے انھوں نے ریلوے کے پبلک سیکٹر یوننوں کے وسائل کو متحرک کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ برسوں کی غلط پالیسیوں اور اندھا دھند طریقوں سے ریلوے شعبہ کو چلانے کی وجہ سے جو خرابیاں پیدا ہوئی ہیں ۔

اس کو درست کرنے کیلئے نریندر مودی حکومت اور وزارت ریلوے کو بہت کچھ کرنا ہے ۔ شائد اسی لئے وزیر ریلوے نے اپنے بجٹ میں کوئی مقبول عام اسکیمات اور پراجکٹس کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔ خانگیانے کے ذریعہ اگر ریلوے کی خدمات کو موثر بنایا جاتا ہے تو اس سے مسافروں کو بڑی راحت ملے گی ۔ سب سے اہم مسئلہ ریلوے ٹائم ٹیبل اور ٹرینوں کے وقت پر چلنے کا ہے ۔ حادثات سے پاک سفر کو یقینی بنانے کے لئے سیفٹی اصولوں کو مزید عصری بنانے کی جانب جنگی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ سبوتاج کے واقعات کے سدباب کے لئے ریلوے کے پاس منصوبے ہیں اور اصل ٹرین گذرنے سے قبل پائلیٹ انجن چلانے کا منصوبہ کو درست معنی میں روبہ عمل نہیں لایا جارہاہے جس سے تیز رفتار ٹرینوں کو حادثے ہورہے ہیں ۔ حال ہی میں بہار میں راجدھانی اکسپریس کے حادثے کے بعد ریلوے کی سیٹفی کی قلعی کھل گئی تھی ۔ مستقبل میں ایسے حادثوں کو روکنے کیلئے سخت اقدامات ضروری ہیں۔ وزیر ریلوے نے 58 نئی ٹرینوں کا اعلان کیا جبکہ سابق بجٹ میں اعلان کردہ نئی ٹرینیں ابھی تک پٹریوں پر نہیں دوڑ سکیں تو اس بجٹ کی نئی ٹرینوں کے آغاز کی توقع پوری کرنا متعلقہ عہدیداروں کی ذمہ داری ہے ۔ ٹرینوں میں صاف ستھرا محفوظ کھانا سربراہ کرنے کی کوشش قابل خیرمقدم ہے ۔ ریلوے بجٹ کو ترقی پر مبنی بجٹ بنایا جائے تو اس سے کئی فوائد ہوں گے ۔

مرکز نے نئی ریاست تلنگانہ کو بری طرح نظرانداز کردیا ہے ۔حالانکہ اس ریاست کو اپنی ترقی کی شروعات کیلئے ریلوے پراجکٹس کی ضرورت تھی ۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے کیلئے اگرچہ کہ سب سے زیادہ ٹرینیں دینے کا ادعا کیا جارہاہے مگر تلنگانہ میں نئے پراجکٹ کو نظرانداز کردیا گیا ۔ ٹرینوں کی رفتار کو بڑھانے سے ٹریکس کو مضبوط بنانے اور ٹریفک کو محفوظ کرنے کے اقدامات پر توجہ ضروری ہے ۔ ٹرینوں میں مسافروں کے ہجوم کو کم کرنے زائد کوچس کی بھی ضرورت ہوگی ۔ اس میں شک نہیں کہ اس مرتبہ ریلوے کے وزیر نے ڈرامہ کوئینس ممتا ، جیہ اور مایاوتی کی مداخلت کے بغیر اپنا بجٹ پیش کیا ہے ۔ ریلوے اسٹیشنوں کی دیکھ بھال ، ریلوے کمپارٹمنٹس کی صفائی کا خیال نہیں رکھا جانا اہم ہے ۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں کو ایرپورٹس کے خطوط پر عصری طرز کے ساتھ صفائی کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے ۔ زونس سطح پر جنرل مینجرس کو مصروف ترین اوقات میں اسٹیشنوں کا دورہ کرنے اور انتظامات کا جائزہ لینے کی ہدایت دی جانی چاہئے ۔ بلٹ ٹرین چلانے سے قبل وزارت ریلوے کو ملک کے دیگر علاقوں میں عام ٹرینوں کی رفتار اور منزل پر وقت پر پہونچے کے اقدامات کو یقینی بنانے کا دھیان دینا ضروری ہے ۔ ریلوے بورڈ اور متعلقہ ریلوے اداروں کو زائد اور آزادانہ اختیارات بھی دیئے جانے چاہئے۔