حیدرآباد۔/26مارچ، ( این ایس ایس )گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے آج کہا کہ ریاست کی تنظیم جدید کیلئے مختلف کمیٹیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی تجاویز پر منصفانہ و شفاف انداز میں عمل کیا جائے تاکہ 2جون کو قائم ہونے والی دونوں نئی حکومتوں کیلئے قابل قبول ہوسکیں۔ مسٹر نرسمہن نے اعادہ کیا کہ تمام مباحث اور نمائندگیاں نئی ریاستی حکومتوں کو خوشگوار انداز میں اقتدار کی منتقلی کے عمل میں معاون ثابت ہوں گے اور وہ ( نئی حکومتیں) دونوں ریاستوں کے عوام کے وسیع تر مفاد کو ملحوظ رکھتے ہوئے قطعی فیصلہ کریں گے۔گورنر نے مختلف کمیٹیوں کے ارکان پر زور دیا کہ وہ دونوں ریاستوں سے متعلق اہم امور پر خصوصی توجہ مرکوز کریں۔
انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ حکومت ہند کو پیش کی جانے والی تجاویز اور موضوعات کی ایک علحدہ فہرست تیار کی جائے۔ گورنر نرسمہن نے اس ضمن میں آج اپنی سرکاری رہائش گاہ راج بھون پر اجلاس طلب کیا۔ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں وسائل کی فراہمی، آبپاشی اور نظم و نسق عامہ کے علاوہ دونوں شہروں میں سرکاری املاک و اثاثوں کی تقسیم جیسے موضوعات کا جائزہ لینے والی مختلف کمیٹیوں کے سینئر افسران اور اہم ذمہ داروں سے بات چیت کی۔اس موقع پر گورنر کو تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ گورنر نے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ تیاریوں کا عمل 30اپریل تک مکمل کرلیا جائے اور اس مہلت کی سختی سے پابندی کی جائے۔
وسائل کی منتقلی کمیٹی کی طرف سے پرنسپل سکریٹری مال ایس پی سنگھ نے گورنر کو مطلع کیا کہ ایک خصوصی کمیٹی کی تشکیل ضروری ہوگی۔آبپاشی اور نظم و نسق پر پرنسپل سکریٹری آبپاشی ناگی ریڈی نے رپورٹ پیش کی جبکہ اسپیشل چیف سکریٹری لکشمی پارتھا سارتھی بھاسکر نے عمارتوں پر مبنی اثاثوں جیسے عمارات مقننہ، سکریٹریٹ اور ایم ایل اے کوارٹرس پر رپورٹ پیش کی۔اسپیشل چیف سکریٹری نے دونوں نئی حکومتوں کے چیف منسٹرس، وزراء، منتخب عوامی نمائندوں کی رہائش اور دفاتر کیلئے مختلف تجاویز پیش کئے۔ تاہم گورنر نے سکریٹری اے پی اسٹیٹ لیجسلیٹیو اسمبلی کو ہدایت دی کہ وہ اس مسئلہ پر قانون ساز کونسل کے چیرمین اور اسمبلی کے اسپیکر سے پھر ایک مرتبہ تبادلہ خیال کریں بعد ازاں جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ اس ضمن میں گورنر نرسمہن نے کہا کہ ایک عبوری فیصلہ کیا جائے گا اور اگر ضروری ہو تو وہ خود شخصی طور پر ملاقات کریں گے۔