راجمندری۔/12مارچ، ( پی ٹی آئی /سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے سابق چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے آج رسمی طور پر اپنی سیاسی جماعت کا قیام عمل میں لایا اور اس موقع پر کانگریس ، بی جے پی ، ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو ریاست کی تقسیم کے ذمہ دار قرار دیا۔ مسٹر کرن کمار ریڈی نے ’ جئے سمکھیا آندھرا پارٹی‘ ( جے ایس پی)کے قیام کے موقع پر ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جلسہ میں شامل عوام سے سوال کیا کہ ’’ جب آندھرا پردیش کی تقسیم کی جارہی تھی کیا مجھے خاموش بیٹھے رہنا چاہیئے تھا ؟ کیا مجھے اپنے عہدہ پر چمٹا رہنا چاہیئے تھا؟۔‘‘ کرن کمار ریڈی نے کانگریس، بی جے پی، ٹی ڈی پی اور وائی ایس آرکانگریس پارٹی کو ریاست کی تقسیم کے لئے مورد الزام ٹھہراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انتہائی غیر جمہوری انداز میں ریاست کو تقسیم کیا گیا۔
اس موقع پر پارلیمانی ضابطوں اور اصولوں کا کوئی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا۔ مسٹر ریڈی نے یاد دلایا کہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل پر بحث کے دوران بی جے پی کی سینئر لیڈر سشما سوراج نے خود کو ’ چنّماں ‘ قرار دیتے ہوئے تلنگانہ عوام سے درخواست کی تھی کہ وہ نئی ریاست بننے کے بعد اپنی چھوٹی ماں کو بھول نہ جائیں۔ کرن کمار ریڈی نے الزام عائد کیا کہ ’چنماں‘ ( سشما سوراج ) اور ’ پداماں‘ (سونیا گاندھی ) نے آندھرا پردیش کی تقسیم کیلئے ہاتھ ملا لیا تھا۔ کرن کمار ریڈی نے اپنے پہلے جلسہ عام میں عوام کی کثیر تعداد میں شرکت سے متاثر ہوکر خود کو متحدہ آندھرا پردیش کے چمپین کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی نے تبصرہ کیا تھا کہ انہوں نے تلنگانہ بل جیسی کوئی ناقص بل پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ کرن کمار ریڈی نے ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ پر الزام عائد کیا کہ ریاست کی تقسیم کا بل پارلیمنٹ میں منظور ہوجانے کے بعد کانگریس کے ساتھ شاطرانہ حربے اختیار کررہے ہیں اور کہا کہ کانگریس نے محض ووٹوں کی خاطر تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام انتہائی وفادار اور کٹر کانگریسی ہیں لیکن وہ ( کانگریس ) محض کرایہ کے قائدین ( ٹی آر ایس )پر انحصار کررہے ہیں۔ اب جبکہ کنٹراکٹ ختم ہوچکا ہے چنانچہ کرایہ داروں کو تخلیہ کردینا چاہیئے۔ کرن کمار ریڈی نے عوام کو یاددلایاکہ تلگو عوام کے اتحاد کیلئے انہوں نے چیف منسٹر کا عہدہ قربان کردیا جبکہ ٹی ڈی پی کے صدر این چندرا بابو نائیڈو اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر جگن موہن ریڈی نے چیف منسٹر کے عہدہ کے لالچ میں ریاست کی تقسیم کی تائید کی تھی۔ کرن کمار ریڈی نے کہا کہ ’’ہم ریاست کی تقسیم کو قبول نہیں کریں گے۔ دیکھتے ہیں کہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ میں کیا ہوتا ہے۔ آپ مجھے 25ارکان پارلیمنٹ دیجئے، ہم دیکھیں گے کہ کس طرح ریاست متحد نہیں رہے گی۔‘
‘ یو پی اے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی پیشکشی پر کانگریس سے خارج کردہ ارکان پارلیمنٹ اور کانگریس سے علحدہ شدہ چند ارکان اسمبلی کو کرن کمار ریڈی کی نئی ’ جئے سمکھیا آندھرا پارٹی ‘ کا عہدیدار بنایا گیا ہے۔ نئی پارٹی نے اپنی سیاسی قرارداد میں مطالبہ کیا کہ طلبہ کے امتحانات کے پیش نظر مجالس مقامی کے انتخابات منسوخ کردیئے جائیں۔قرارداد میں سمکھیا آندھرا ایجی ٹیشن میں کلیدی رول ادا کرنے والے قائدین کی مکمل تائید کا اعلان کیا گیا ہے۔کرن کمار ریڈی نے کہا کہ ان کی پارٹی جے ایس پی علاقہ تلنگانہ میں بھی اپنے امیدوار میدان میں اُتارے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ کے 80فیصد عوام آندھرا پردیش کی تقسیم کے خلاف ہیں۔ سابق کانگریس لیڈر نے اپنی تقریر کا زیادہ تر حصہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری سے متعلق حالات و واقعات بیان کرنے کیلئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی ریاستی اسمبلی میں مسترد کردہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا اور ارکان پارلیمنٹ کی کثیر تعداد کی عدم موجودگی کے دوران انتہائی جلد بازی میں منظور بھی کرلیا گیا۔ یہ ایک غیر دستوری اور غیر جمہوری عمل تھا۔