نئی ریاست سے قبل فاضل بجٹ تھا، اب تک تقریباً 47ہزار کروڑ روپئے کے قرضہ جات کا حصول
حیدرآباد۔یکم۔مارچ (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ تیزی کے ساتھ مقروض ہوتی جا رہی ہے اور 4کروڑ آبادی والی یہ ریاست 2016نومبر تک 47ہزار 914کروڑ کے قرضہ جات حاصل کرچکی ہے۔ ریاست تلنگانہ کے بجٹ کو فاضل بجٹ کے طور پر پیش کئے جانے کے باوجود 47ہزار کروڑ سے زائد کے قرضہ جات نا قابل فہم ہیں۔جون 2014میں جس وقت ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اس وقت ریاست کا بجٹ فاضل تھا اور جولائی 2014میں ریاستی حکومت نے 1915.86کروڑ کے قرضہ جات حاصل کئے ان قرضہ جات کے حصول کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد اب یہ قرضہ جات 47ہزار کروڑ سے تجاوز کرچکے ہیں۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے قرضہ جات کے حصول کا سلسلہ بند نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس میں تیزی سے اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے اور حکومت تلنگانہ مزید قرضوں کے حصول کے لئے نئے کارپوریشن کی تشکیل عمل لارہی ہے تاکہ محکمہ جاتی اور کارپوریشن کے اساس پر قرضہ جات کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔ ریاستی حکومت نے نومبر 2016میں جو قرض حاصل کیا وہ تشکیل تلنگانہ کے بعد سب سے زیادہ بڑا قرض ہے جو کہ6096کروڑ 48لاکھ کا ہے۔ ماہانہ کسی نہ کسی ضرورت کے تحت حکومت کی جانب سے حاصل کئے جانے والے قرض کے علاوہ مختلف محکمہ جات اور کارپوریشنس کی جانب سے بھی بینکوں اور قومی اداروں سے قرض حاصل کیا جا رہا ہے جو لاکھوں کروڑ تک پہنچ چکا ہے۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے وقت حکومت کے حصہ میں 60ہزار کروڑ کے قرض آئے تھے لیکن ان قرضہ جات کے علاوہ اب جو قرضہ جات حاصل کئے گئے ہیں اس کا اندازہ لگایا جائے تو یہ بات واضح ہوگی کہ ریاست میں حکومت قرض لیکر چلائی جا رہی ہے اور اس قرض کی ادائیگی ریاست کے عوام کو ہی کرنی پڑے گی۔ ریاست تلنگانہ جو قرضہ جات حاصل کررہی ہے اس کی ادائیگی کے لئے عوام پر بوجھ کا عائد کیا جانا ناگزیر ہوتا جارہا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے حاصل کئے جانے والے قرضہ جات کے علاوہ ریاست میں موجود محکمہ جات اور کارپوریشن کے قرض علحدہ ہیں جن کے لئے حکومت نے ضمانت دی ہے۔ ریاست تلنگانہ نے سال 2014سے 2016کے دوران جو قرض حاصل کئے ہیں ان قرضہ جات کا جائزہ لینے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ؎ریاست کی تشکیل کے بعد سے حکومت کی جو بھی اسکیمات یا پراجکٹس چلائے جا رہے ہیں وہ قرضوں پر منحصر ہیں اور ان قرضہ جات کی ادائیگی کیلئے حکومت کو مزید قرض حاصل کرنا پڑے گا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے حال ہی میں تشکیل دیئے تلنگانہ اسٹیٹ واٹر ریسورس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے کے مقاصد کے متعلق بھی یہی کہا جا رہا ہے حکومت نے قرضہ جات کے حصول کیلئے اس کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا ہے اور کارپوریشن کے قیام کے ساتھ ساتھ کارپوریشن کو ابتدائی طور پر گرانٹ کی فراہمی کے ذریعہ قرض کے حصول کا اہل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت تلنگانہ کے قرضہ جات راست حاصل کئے گئے قرضہ جات کے علاوہ محکمہ جات کے علاوہ مارکٹ سے حاصل کئے گئے ادھار علحدہ ہیں جن کا تذکرہ اس میں موجود نہیں ہے۔ ریاست میں جاری اسکیمات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے حکومت کے پاس درکار فنڈس نہ ہونے کے سبب حکومت یہ قرض حاصل کر رہی ہے جو کہ مستقبل میں مہنگائی میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے اور ان قرضہ جات کے بوجھ میں مزید اضافہ حکومت اور ریاست کے لئے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے حاصل کئے جانے والے قرضہ جات کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے راست قرض حاصل کرنے کے علاوہ اپنی ضمانت پر جو قرض جاری کروائے ہیں وہ لاکھوں کروڑ سے تجاوز کرچکے ہیںجن کے متعلق حکومت کی جانب سے پردہ پوشی کی کوشش کی جا رہی ہے۔