ساڑھے چار برسوں میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں کامیاب
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : گذشتہ ساڑھے چار سال کے دوران تلنگانہ نے تقریبا 21 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ سکریٹری آئی ٹی جیش رنجن نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچیکہ دوسری ریاستوں کے مقابل یہ سرمایہ کاری کچھ کم ہے تاہم اہم بات یہ ہے کہ 60 فیصد سرمایہ کاری کو مٹیربالائز کیا گیا ۔ رنجن نے ایف آئی سی سی آئی کی نیشنل ایگزیکٹیو میٹنگ میں یہ بات کہی اور کہا کہ مابقی سرمایہ کاری تکمیل کے مراحل میں ہے ۔ ایک سینئیر عہدیدار نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اسٹاک ۔ ٹیکنگ کی گئی تھی ۔ انہوں نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ آئندہ چند برسوں میں مزید 95 فیصد کے تناسب کا اضافہ ہوگا ۔ سرمایہ کاری کے لیے تلنگانہ کو سب سے زیادہ سرمایہ کاروں کا پسندیدہ مقام بننے کی وجوہات میں حکومت کے اقدامات شامل ہیں ۔ جن میں تجارت / بزنس میں آسانیاں ، کسی بھی معاملہ کی توثیق اور اس کی تصدیق کے لیے ایک لائحہ عمل و دیگر کئی عوامل شامل ہیں ۔ اس ضمن میں کئی کمپنیوں نے ریاست میں زبردست سرمایہ کاری کی ہے جس میں کئی اہم صنعت کار ملک کے طول و عرض سے یہاں آکر اپنے قدم جمائے ہیں ۔ ’ سات موقعوں پر متعین لائحہ عمل میں تاخیر پر عہدیداروں پر جرمانے عائد کئے گئے اور ان سے جرمانے بھی وصول کئے گئے ۔ 8500 کیسیس میں سے نہایت ہی کم معاملات کو چھوڑ کر ہم نے مقررہ وقت میں تکمیل کی ۔ ریاستی حکومت نے ’ میان پاور ‘ کمپنیوں کو جنہوں نے افراد کو تربیت دی ہے انہیں انعامات سے نوازا ہے ۔ علاوہ ازیں ریاست میں ایک وسیع و عریض اراضی پر ’ انڈسٹریل لینڈ بینک ‘ قائم کیا ہے اور 1.50 لاکھ ایکڑ پر محیط ہے جس میں برقی سربراہی قابل اطمینان حد تک موجود ہے ۔ صنعتوں کو درکار مختلف امور کی توثیق اندرون 15 دن اور بعض موقعوں پر چند ماہ درکار ہوتے ہیں ۔ رنجن نے کہا کہ ای کامرس میجر امیزون ، جو 3 ملین مربع فیٹ پر ’ ٹیک سنٹر ‘ نزد گچی باولی قائم کررہا ہے ، کو 11 دنوں میں تمام امور کو توثیق جاری کی گئی ۔ ’ اویو ‘ فرم شہر میں اپنی تجارت کو وسعت دینے کی خواہش مند ہے جب کہ آئی بی ایم نے اپنے ہیڈ کاونٹر کو 2000 سے وسعت دیتے ہوئے اسے 12000 کرنے کی خواہش مند ہے جس میں علحدہ سے دیگر سہولتیں اضافی شامل ہوں گی ۔۔