اقوام متحدہ، 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ نے میانمار سے بھاگ کر بنگلہ دیش پہنچے روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ میانمار فوج کی جانب سے مبینہ طور پر عصمت دری کی خبروں پر حیرانی کا اظہار کیا ہے ۔ مہاجرین کیلئے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل ولیم لیسی سوینگ نے دعوی کیا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ مبینہ طور پر عصمت دری کیلئے میانمار کی فوج قصوروار ہے ۔ حالانکہ میانمار حکومت نے سوینگ کے دعوؤں کو خارج کردیا ہے لیکن ساتھ ہی اس کی بین الاقوامی جانچ کرانے سے بھی منع کردیا ہے ۔تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ 25 اگست کے بعد سے اب تک چار لاکھ 80 ہزار روہنگیا پناہ گزین بنگلہ دیش کے کاکس بازار پہنچ چکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی او ایم کے ڈاکٹروں نے ایسے درجنوں خواتین کا علاج کیا ہے جو اگست میں عصمت دری کا شکار ہوئی ہیں۔ لیکن یہ حقیقی تعداد کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے ۔تنظیم کے ڈائریکٹر سوینگ نے کہا، خواتین اور لڑکیوں کے علاوہ مردوں اور لڑکوں کو بھی اس کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کے جنس ، عمر اور سماج میں ان کی قابل رحم حالت کی وجہ سے ان پر اور زیادہ استحصال، تشدد اور غلط استعمال کا خطرہ ہے۔عصمت دری کا شکار دو بہنوں میں سے ایک 25 سال کی مینارہ نے میانمار فوجیوں کی جانب سے عصمت دری کی توثیق کرتے ہوئے کہاکہ فوج ہم پر مظالم ڈھاتی تھیں۔ انہوں نے ہمارے والدین کو قتل کردیا۔ وہ ہمیں جنگل میں لے گئے اور زمین پر دھکیل دیا۔مینارہ کی چھوٹی بہن 22 سال کی عزیزہ نے کہا کہ دو لوگوں نے اس کی عصمت دری کی اور پھر اس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئی۔
میانمار میںہندوؤں کی ہلاکت کی مذمت
واشنگٹن ۔ 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے ایک ہندو گروپ نے اس بات کی مذمت کی ہیکہ میانمار میں ایک اجتماعی قبر سے 28 ہندوؤں کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں۔ یاد رہیکہ میانمار کے راکھین اسٹیٹ میں ایک اجتماعی قبر سے ہندوؤں کی نعشیں دریافت ہونے پر ہندو امریکہ فاؤنڈیشن (HAF) نے میانمار حکومت سے خواہش کی ہیکہ اس معاملہ کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جائے۔ دوسری طرف میانمار کے حکام نے 28 ہندوؤں کی ہلاکتوں کیلئے مسلم روہنگیا دہشت گردوں کو موردالزام ٹھہرایا ہے جن کی نعشیں اجتماعی قبر سے دریافت ہوئیں۔ اس موقع پر ایچ اے ایف کے سینئر ڈائرکٹر سمیراکالرا نے کہاکہ بین الاقوامی برادری اور حکومت میانمار کو اس پیچیدہ مسئلہ کی پرامن یکسوئی کے لئے ایک ساتھ اقدامات کرنے چاہئے جہاں ہر فرقہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے حقوق کو خصوصی طور پر ملحوظ رکھا گیا ہو۔ یہ اندیشے بھی ظاہر کئے جارہے ہیں کہ اس نوعیت کی مزید اجتماعی قبریں دریافت ہوسکتی ہیں کیونکہ جن ہندوؤں کی نعشیں ملی ہیں وہ ان 100 ہندوؤں میں شامل ہیں جن پر 25 اگست کو دہشت گردانہ حملے کئے گئے تھے۔