روہنگیا پناہ گزینوں کی صورتحال تشویشناک اقوام متحدہ

ڈھاکہ /28 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اقوامِ متحدہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ میانمر کی ریاست راکھین کے روہنگیا مسلمانوں کی ہنگامی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنا تعاون جاری رکھے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے کمشنر فیلیپو گریندی اور اقوام متحدہ کے حکام کے بنگلادیش کے جنوبی علاقوں میں واقع روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ کرنے کے بعد جاری کردہ اعلان میں کہا ہے کہ علاقے میں اہم سطح کی پیش رفت ہوئی ہے، تا ہم صورت حال خاص کر خواتین اور بچوں کے لیے تشویش ناک ہے۔ اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ یہ روہنگیا مہاجرین کے لیے تعلیمی اور پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں صرف کرے۔ بیک وقت ان کی میانمر واپسی کے عمل میں بھی تیزی لائی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 12 سال سے کم عمر کے تقریباً ساڑھے 5 لاکھ بچوں میں سے نصف تعلیمی سرگرمیوں سے محروم ہیں۔ دوسری جانب سمندر پار تْرکوں کی فلاح و بہبود کے ادارے اور تْرک ریڈیو ٹیلی وڑن کے زیر اہتمام روہنگیا مسلمانوںکے لیے15 روزہ تربیتی پروگرام کا آغاز انقرہ میں کردیا گیا ہے۔ تربیتی پروگرام کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ عبداللہ ایرین نے کہا کہ میانمر میں 5کروڑ کی آبادی میں 10 لاکھ مسلمان بستے ہیں، جنہیں وہاں کی شہریت اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ اس مسئلے پر عالمی سطح پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان مسلمانوں کی بڑی تعداد بنگلادیش، سعودی عرب اور سوڈان میں مقیم ہے، جن میں سے بعض کو ہم اپنے ادارے میں اس وقت تربیتی پروگرام فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ میانمر کی جنوب مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا برادری کے مسلمان کئی دہائیوں سے ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔
مقامی فوج اور بدھ دہشت گرد ان کا قتل عام اور خواتین کی عصمت دری کرکے انہیں نقل مکانی پر مجبور کررہے ہیں۔