روہنگیا مسلم پناہ گزینوں سے سیکوریٹی مسئلہ

حیدرآباد میں مقیم میانمار کے باشندوں پر نظر رکھنے کی ضرورت : پولیس کمشنر
حیدرآباد /31 جولائی ( سیاست نیوز ) حیدرآباد اور سائبرآباد حدود میں پناہ لینے والے میانمار کے مسلم پناہ گزین شہر کی سیکوریٹی کیلئے مسئلہ بنے ہوئے ہیں ۔ خاص کر جن پناہ گزینوں پر نظر نہیں رکھی جارہی ہے ان کے باعث سیکوریٹی کی تشویشناک صورتحال پیدا ہو رہی ہے ۔ سائبرآباد پولیس نے  روہنگیا مسلم پناہ گزینوں پر نظر رکھنے کیلئے اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین سے تعاون کی خواہش کی ہے ۔ یہ لوگ میانمار سے جان بچاکر نکلنے کے بعد حیدرآباد میں مقیم ہے ۔ سائبرآباد پولیس کمشنر سی وی آنند نے کہا کہ جن پناہ گزینوں پر نظر نہیں رکھی جارہی ہے وہ حیدرآباد اور سائبرآباد حدود میں سیکوریٹی کا مسئلہ بن رہے ہیں ۔ ان پناہ گزینوں کو ریکارڈ میں رکھتے ہوئے طویل مدتی ویزا دیا جانا چاہئے اور ان کیلئے اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کا کارڈ بھی دیا جائے تاکہ مقامی پولیس اور انٹلی جنس ایجنسیا ان پر نظر رکھ سکیں ۔ ایک این جی او کووا کے ریکارڈ کے مطابق 1806 میانمار پناہ گزین کے نام درج رجسٹرڈ ہیں اس کی عملی تصدیق ہوئی ہے صرف 1725 پناہ گزین ہی حیدرآباد اور سائبرآباد پولیس کمشنریٹ کے کیمپس میں مقیم پائے گئے ۔ ان میں سے صرف 461 میانمار پناہ گزینوں کو اقوام متحدہ کے کارڈ جاری کئے گئے ہیں ۔ یہ پناہ گزین بالا پور ، بابا نگر ، بارکس ، شاہین نگر اور کشن باغ میں مقیم ہیں ۔ اقوام متحدہ کنونشن کے تحت جنگ زدہ ممالک جیسے صومالیہ ، ایتھوپیا ، عراق ، افغانستان اور میانمار سے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوئی ہے ۔ ان میں سے کئی افراد نے ووٹر شناختی کارڈ ، آدھار کارڈ ، سم کارڈس بھی حاصل کرلئے ہیں ۔ ان پر سیکوریٹی ایجنسیوں اور مقامی پولیس کی نگرانی نہیں ہے جو تشویش کی بات ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ روہنگیا مسلم کی بڑی تعداد اپنے ٹھکانے بدل رہے ہیں اور جموں کشمیر کے علاوہ دیگر ریاستوں کا صفر کر رہے ہیں ۔ لیکن اب انہیں اپنی نقل و حرکت کے متعلق مقامی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرانی ہوگی ۔ روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کی بڑی تعداد اکٹوبر 2011 سے پرانے شہر کے مختلف حصوں میں مقیم ہے۔