اقوام متحدہ ۔ یکم نومبر۔ ( سیاست ڈاٹ کام )اقوام متحدہ میں ایک نئی قرارداد کو قطعیت دی جارہی ہے جس کا مقصد مائنمار کو ملک کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف چلائی جاری جارحانہ مہم سے باز رکھنا ہے ۔ یاد رہے کہ مائنمار روہنگیا مسلمانوں کو اُن کے حق سے محروم کردینا چاہتا ہے جہاں انھیں دوسرے بھی نہیں بلکہ تیسرے درجہ کا شہری بھی مشکل سے مانا جاتا ہے ۔ اقوام متحدہ اپنی قرارداد کے ذریعہ مائنمار پر زور ڈالنا چاہتا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی مکمل شہریت اور حقوق کااستفادہ کنندہ بنائے ۔ ایسوسی ایٹیڈ پریس نے اقوام متحدہ کے ذریعہ تیار کردہ اس قرارداد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا اس طرح جنوب مشرقی ایشیائی ملک پر بین الاقوامی دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ اپنے مسلم مخالف رویہ اور مہم سے باز آجائے اور وہ بھی ترجیحی طورپر عالمی قائدین کے اہم اجلاس سے قبل جو اندرون دو ہفتے منعقد ہونے والی ہے جس میں امریکی صدر براک اوباما بھی شرکت کریں گے ۔ مائنمار کے 1.3 ملین روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی شہریت سے محروم رکھا گیا ہے اور انھیں وہاں کوئی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں جبکہ دوسری طرف اُن کے مصائب میں اور بھی اضافہ ہوا جب بدھسٹوں کے ذریعہ سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا
جس نے 1,40,000 روہنگیا مسلمانوں کو پناہ گزیں کیمپوں میں رہنے پر مجبور کردیا جبکہ ہزاروں ملک چھوڑکر فرار ہوگئے ہیں۔ میانمار میں حکام روہنگیا مسلمانوں کو پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے نقل وطن کرکے مائنمار میں آباد ہوجانے کا الزام عائد کررہے ہیں جبکہ روہنگیا مسلمانوں کا ادعا ہے کہ اُن کے آبا واجداد بھی مائنمار میں ہی پیدا ہوئے اور اسطرح اُن کا مستقبل معلق ہوچکا ہے کیونکہ نہ تو انھیں بنگلہ دیش قبول کرنے تیار ہے اور نہ مائنمار ۔ اس طرح وہ بے وطن اور بے سروسامانی کے عالم میں ہیں اور گریہ وزاری کررہے ہیں کہ حکومت مائنمار نے اُن کے ساتھ جو رویہ اختیار کر رکھا ہے اُس کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کا منصوبہ بند طریقہ سے بتدریج ملک سے مکمل صفایا کرنا ہے ۔