یانگون ۔ 7 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو ان کے خلاف کارروائی کے دوران ایک منصوبہ بند دہشت گرد پالیسی کے تحت سینکڑوں کی تعداد میں ہلاک کردیا۔ انہیں اذیت رسانی کی اور عصمت ریزیوں کے واقعات پیش آئے۔ ان الزامات کی تحقیقات کیلئے حکومت میانمار نے ایک کمیشن کا تقرر کیا تھا جس نے اپنی رپورٹ میں یہ الزامات عائد کئے ہیں۔ تاہم میانمار کی فوج نے تمام الزامات کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ رپورٹ ’’حقیقت‘‘ پر مرکوز ہے اور اقوام متحدہ کو خوش کرنے کیلئے پیش نہیں کی گئی۔ تقریباً 70 ہزار روہنگیا مسلمان خانہ جنگی کے دوران فوج سے فرار ہوکر بنگلہ دیش منتقل ہوچکے ہیں۔ چار ماہ قبل روہنگیا عسکریت پسندوں کو پولیس کی سرحدی چوکی پر مہلک حملوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ مہینوں تک میانمار کی حکومت نے ایسی شہادتوں کو نظرانداز کردیا تھا جو غیرملکی ذرائع ابلاغ اور حقوق گروپس نے پیش کی تھیں اور اس علاقہ میں فوج کی بے رحمانہ کارروائیوںکے بارے میں تھیں۔ موجودہ کمیشن ناقابل اعتبار ہے۔ اس شبہ کا اظہار میانمار کی فوج نے کیا تھا۔ اقوا م متحدہ کے اعلیٰ سطحی عہدیدار نے کہا کہ انہیں سرکاری کمیشن کی رپورٹ کی فکر ہے جو حقائق پر مبنی ہے۔ اقوام متحدہ کی خوشامد پر نہیں۔