روہنگیا بحران : سوچی کی صدر چین ژی جن پنگ سے ملاقات

بیجنگ ۔ یکم ؍ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کی سیویلین قائد آنگ سان سوچی اس وقت یقینی طور پر بوکھلاٹ کا شکار ہیں کیونکہ روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و جبر کے خلاف ان کی خاموشی نے اب انہیں عالمی تنقیدوں کی زد میں لاکھڑا کیا ہے اور شاید یہی وجہ ہیکہ وہ جمعہ کے روز پڑوسی ملک چین کے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات کرنے والی ہیں کیونکہ ایک کہاوت ہیکہ ’’چور کا بھائی گرکٹ‘‘ اور یہ کہاوت میانمار اور چین پر بالکل صادق آتی ہے کیونکہ چین بھی ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے روہنگیا بحران پرسوچی پر کسی بھی تنقید سے گریز کیا تھا اور اس صورتحال میں یہ توقع کی جارہی ہیکہ سوچی کا چین میں والہانہ استقبال کیا جائے گا۔ دوسری اہم وجہ یہ بتائی جارہی ہیکہ چین میانمار میں ایک دیرینہ ڈیم کی تعمیر کے احیاء کا بھی خواہاں ہے تاہم مقامی عوام (میانمار) کی مخالفت کے بعد اس پراجکٹ کو ترک کردیا گیا تھا۔ چین، میانمار کا اس وقت بھی دوست رہا جب میانمار کو مغربی ممالک نے یکاوتنہا کردیا تھا اور خصوصی طور پر روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر اس نے کبھی بھی میانمار کے خلاف لب کشائی نہیں کی جبکہ ساری دنیا نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و جبر ڈھائے جانے اور زائد از 6,00,000 روہنگیاؤں کوبنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور کردینے کی زبردست مذمت کی تھی۔