روہنگیاؤں کی بے دخلی کا مسئلہ : مرکز کے منصوبے میں پیشرفت نہیں

روہنگیائی پناہ گزینوں کے وکیل پرشانت بھوشن کی سپریم کورٹ کو اطلاع

نئی دہلی۔ 6 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) روہنگیا پناہ گزینوں کے وکیل کی جانب سے آج سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا کہ ملک سے روہنگیا پناہ گزینوں کو بے دخل کرنے مرکز کے منصوبے میں مزید کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ روہنگیا پناہ گزین محمد سمیع اللہ کے وکیل پرشانت بھوشن نے چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانڈویلکر، جی وائی چندر چوڑ پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ سے کہا کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک سے بے دخل کردینے کے مرکز کے منصوبے میں فی الحال کوئی نئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے اور پچھلی مرتبہ اس حوالے سے کی گئی سماعت کے بعد مذکورہ معاملات جوں کے توں برقرار ہیں۔ پرشانت بھوشن کا یہ تبصرہ اس سوال کے بعد سامنے آیا کہ پچھلی بار کی سماعت کے بعد اس معاملے میں کوئی پیشرفت ہوئی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے حوالے سے کئے گئے سروے میں ان کے حالات کو ’’سب ٹھیک ٹھاک‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک کے عدالت عظمیٰ میں روہنگیا پناہ گزینوں کے ملک سے بے دخلی کے مرکزی منصوبے کو روکنے کیلئے کئی ایک پٹیشنس داخل کی گئی ہیں۔ جس کی سنوائی وقفہ وقفہ سے جاری ہے۔ ان درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ 25 اگست کے بعد میانمار سے فرار ہوکر ملک میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کو ملک بدری سے روکنے کیلئے عدالت مداخلت کرے۔ قبل ازیں اس مسئلہ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا تھا کہ وہ روہنگیا پناہ گزین اور ملک کی سلامتی اور معاشی مسئلہ کے درمیان توازن پیدا کرے اور اس مسئلہ پر ان کی مجبوریوں اور محرومیاں کو بھی پیش نظر رکھیں اور اس کے بعد ہی قومی مفاد میں فیصلہ کرے۔