ینگون ۔ یکم نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام) میانمار نے آج بنگلہ دیش پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ راکھین اسٹیٹ سے فرار ہوکر بنگلہ دیش آئے ہوئے روہنگیا پناہ گزینوں کو دوبارہ میانمار روانہ کرنے پس و پیش کررہا ہے ۔ یاد رہے کہ اس وقت بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین ناگفتہ حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی سطح پر میانمار کی سرزنش کئے جانے اور زبردست دباؤ کے بعد میانمار نے بالآحر اُن روہنگیا مسلمانں کو دوبارہ میانمار میں آباد ہونے کی اجازت دیدی تاہم اس کیلئے شرط یہ رکھی کہ انھیں ’’تصدیقی عمل ‘‘ سے گزرنا ہوگا ۔ لیکن روہنگیاؤں کی مشروط واپسی سے یہ اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کہ میانمار صرف محدود تعداد میں ہی روہنگیا پناہ گزینوں کو دوبارہ قبول کرے گا ۔ میانمار حکومت کے ترجمان ژاٹے نے آج روہنگیا پناہ گزینوں کی دوبارہ میانمار واپسی میں تاخیر کیلئے بنگلہ دیش کو مورد الزام ٹھہرایا۔ علاوہ ازیں ترجمان نے قبل ازیں مقامی میڈیا کو دیئے گئے اپنے ایک بیان کی تفصیل بتانے سے انکار کردیا جہاں اُنھوں نے کہاتھا کہ بنگلہ دیش حکومت کو عالمی سطح پر 400 ملین امریکیڈالرس کی امداد بھی حاصل ہوئی جو روہنگیاؤں کی بازآبادکاری کے لئے استعمال کی جانی چاہئاے اور ہمیں اندیشہ ہیکہ اس قدر خطیر رقم کے حصول کے بعد بنگلہ دیش حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار واپس بھیجنے کیلئے عمداً تاخیر کررہی ہے۔ میانمار کا یہ بھی کہنا ہے کہ راکھین اسٹیٹ میں اپنی رہائش کا روہنگیاؤں کو ثوبت پیش کرنا پڑے گا۔ یہ ایک ایسا لازمی عمل ہے جس پر روہنگیاؤں کی کثیرتعداد عمل آوری نہیں کرسکتی کیونکہ انھیں جب سے میانمار کی شہریت سے محروم کیا گیا ہے ، اُن کے پاس کوئی کارآمد دستاویزات نہیں ہیں۔ قبل ازیں میانمار حکومت نے اُنھیں صرف معمولی سے شناختی کارڈس حوالے کئے تھے جہاں اُن کی شناخت ’’بنگالی‘‘ کی حیثیت سے بتائی گئی تھی جو ایک ایسی اصطلاح ہے جو انھیں غیرملکی قرار دیتی ہے ۔ راحت کاری ورکرس کا کہنا ہے کہ روہنگیا پناہ گزین میانمار جاکر کیمپوں جیسے عارضی مکانات میں رہنا نہیں چاہتے۔ مزید برآں انھیں اُن کی اراضیات سے بھی محروم کردیا گیا ہے جہاں وہ اس سے قبل آباد تھے ۔
شنزو آبے دوبارہ جاپان کے وزیراعظم منتخب
ٹوکیو۔ یکم نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام) جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کو دوبارہ ملک کا وزیراعظم منتخب کرلیا گیا۔شنزو آبے کی جانب سے کابینہ کے موجودہ ارکان کو ان کے عہدوں پر دوبارہ منتخب کئے جانے کا امکان ہے۔ حکمران جماعت نے گزشتہ ماہ قبل ازوقت انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 5 نومبر کو جاپان کا دورہ کرنے والے ہیں، اس دوران جاپانی وزیر اعظم اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر بات ہوگی۔ اپنے دورہ جاپان میں امریکی صدر ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم ایک ساتھ گولف بھی کھیلیں گے۔