ینگون ۔ 18 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے تحقیقات کرنے والے افسران نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ میانمار کی فوج کو قومی سیاست سے ہٹا دینا چاہئے۔ اب جبکہ اقوام متحدہ کی قطعی رپورٹ جاری کی گئی ہے لہٰذا اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہیکہ ملک میں روہنگیا مسلمانوں پر جو ظلم و جبر ہوا اس کیلئے فوج کے اعلیٰ سطحی جنرلس ذمہ دار تھے جنہوں نے روہنگیاؤں کی نسل کشی کرنے کی کوشش کی۔ اگر روہنگیاؤں کی کثیر تعداد (تقریباً سات لاکھ) بنگلہ دیش فرار نہ ہوجاتی تو ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی تھی۔ مذکورہ رپورٹ 444 صفحات پر مشتمل ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہیکہ ملک کی فوج کے اعلیٰ قیادت کو فوری ہٹائے جانے کی ضرورت ہے اور ملک کے گورننس میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ میانمار میں بدھسٹوں کی اکثریت ہے جہاں فوج کا دبدبہ ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ ملک کی پارلیمنٹ میں ایک چوتھائی نشستیں فوج کیلئے محفوظ ہیں جبکہ تین وزارتوں پر بھی فوج کا مکمل کنٹرول ہے۔ اقوام متحدہ نے 18 ماہ کی جانفشانی کے بعد یہ رپورٹ تیار کی ہے جہاں تقریباً 850 انٹرویوز کئے گئے۔ بین الاقوامی برادری سے خواہش کی گئی ہیکہ وہ میانمار میں روہنگیاؤں کی نسل کشی میں ملک کی فوج کے رول کی تحقیقات کی جائے جبکہ مزے کی بات یہ ہیکہ میانمارکی فوج نے اس پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے اور واضح طور پر کہا ہیکہ ملک کی فوج نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔