حکومت کا تعزیراتی قانون نافذ کرنے کا اعلان ، احتجاجی تیقنات سے غیر متاثر
بخارسٹ ۔ /5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) رومانیہ میں آج چھٹویں دن بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا ۔ کیونکہ اس کی جانب سے کارروائی کے باوجود ارکان مقننہ کی بدعنوانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ 1989 ء کے بعد یہ سب سے بڑے عوامی احتجاجی مظاہرے ہیں ۔ کل رات دیر گئے حکومت رومانیہ نے عہد کیا کہ وسیع پیمانے پر کرپشن میں ملوث افراد پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے ۔ حکومت کے اس اعلان کے باوجود برہم عوام کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ جو کچھ اعلان کیا گیا ہے اس پر عمل آوری تک احتجاج جاری رہے گا ۔ احتجاجی حکومت کے اعلانات سے مطمئین نہیں ہے ۔ جاریہ ہفتہ کے احتجاجی مظاہرے وکٹری اسکوائر (فتح چوک) میں کئے گئے جہاں پر احتجاجیوں کو مفت چائے سربراہ کی گئی ۔ ایک احتجاجی نے کہا کہ آج ہم نئے ریکارڈ توڑنا چاہتے ہیں ۔ بخارست میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے 40 سالہ فلورین نے کہا کہ ہم حکومت کے زبانی تیقنات پر یقین نہیں کرتے ۔ آج دوپہر سینکڑوں عوام فتح چوک میں جمع ہوں گے ۔ لیکن توقع ہے کہ اس میں اضافہ بھی ہوتا جائے گا ۔ کیونکہ دارالحکومت کے باہر سے کثیر تعداد میں عوام کی بسوں کے ذریعہ آمد بھی متوقع ہے ۔ کل تقریباً 3 لاکھ 30 ہزار افراد نے احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لیا ۔ ٹی وی کی اطلاع کے بموجب یہ 1989 ء میں ڈکٹیٹر نیکولائی سیٹ سیسکو کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سب سے بڑا احتجاج تھا ۔ ہجوم میں زیادہ تر افراد نوجوان تھے اور وہ نعرے لگارہے ، پلے کارڈس لہرا رہے اور بیانرس اٹھائے ہوئے تھے ۔ وہ قومی پرچم اٹھائے ہوئے اور سرکاری عہدیداروں کے پتلوں کے ساتھ جو جیل کی سیاہ و سفید لباس میں ملوس تھیں ۔ جلوس نکال رہے تھے ، ناقدین کا کہنا ہے کہ ہنگامی حکومت کا فرمان منگل کی رات دیر گئے جاری کیا گیا ۔ اس میں کرپشن کے محاذ پر ناکامی کا اعتراف کیا گیا تھا اور تیقن دیا گیا تھا کہ حکومت تعزیراتی قانون نافذ کرے گی تاکہ برسراقتدار سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان اور دو سرکاری عہدیدار اور ارکان مقننہ دوبارہ بری نہ ہوسکیں ۔