روس اور چین شام سے متعلق قرار داد رکوانے میں کامیاب

جنیوا ، 11 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) روس اور چین نے امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک کو شام کے بارے میں مذاکرات کا حصہ بننے میں ناکام کر دیا ہے۔ مذاکرات سلامتی کونسل کیلئے تیار کردہ مسودہ قرارداد پر ہونا تھے تاکہ شام میں امداد کی پہنچ کو موثر بنایا جاسکے۔ سفارتکاروں کے مطابق آسٹریلیا، لکسمبرگ اور اردن نے اپنا ایک مسودہ ویٹو کے حامل سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے سامنے پیش کیا۔ اس مسودے پر پیر کو ایک اجلاس متوقع تھا۔ اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویٹالی چرکن اور چینی سفیر لیو جیوی نے اجلاس میں شرکت نہ کرکے مسودے پر بحث رکوا دی۔ روسی سفیر کا موقف ہے، ’’اس موضوع پر اجلاس ضروری نہیں ہے کیونکہ یہ ماورائے حدود ہے‘‘۔ روسی سفیر نے کہا کہ ان کا ملک مغربی اور عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ کسی بھی قرار داد کو ویٹو کر دے گا۔ انہوں نے مزید کہا : ’’ میں صاف بتا رہا ہوں کہ اس طرح کے کسی مسودے کی منظوری نہیں ہونے دی جائے گی۔

روسی سفارتکار کے مطابق اس مسودے کا مقصد شام کے خلاف سیاسی محاذ آرائی ہے جس سے جنیوا ۔ II کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کو نقصان ہو گا۔ واضح رہے کہ جنیوا ٹو کے سلسلے میں مذاکرات کا دوسرا دور 10 فروری سے جنیوا میں شروع ہوا ہے، لیکن اس دور کے آغاز کے ساتھ ہی فریقین نے ایک دوسرے پر الزامات عاید کئے ہیں۔ شام میں امداد سے متعلق قرارداد پیش کرنے والے ممالک کا خیال ہے کہ وہ روس اور چین کو دوبارہ اس قرارداد کے حق میں راضی کر لیں گے۔
حمص کے محصورین کا انخلا، جنگ بندی میں توسیع
دریں اثناء جنیوا میں دمشق حکومت اور اپوزیشن کے مابین امن مذاکرات کے دوسرے دور کے آغاز کے ساتھ شامی شہر حمص کے محاصرہ شدہ اضلاع سے محصورین کے انخلا کی خاطر جنگ بندی کی مدت میں تین دن کی توسیع کر دی گئی۔ یہ جنگ بندی اتوار کی رات ختم ہونا تھی۔ پہلی تین روزہ مدت کے دوران امدادی کارکنوں نے سینکڑوں شہریوں کو حمص سے نکال لیا تھا۔ اب یہ جنگ بندی چہارشنبہ کی رات تک مؤثر رہے گی۔ اقوام متحدہ نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔