چکن کی مصنوعی قلت کے ذریعہ بیوپاریوں کی چاندی، حکومت کنٹرول سے قاصر
حیدرآباد 7 جون (سیاست نیوز) ریاست بھر میں چکن کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے اور آئندہ چند یوم کے دوران یہ قیمتیں مزید 30 فیصد تک اضافہ ہوسکتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں برڈ فلو کی وباء کے بعد سے چکن کی مصنوعی قلت پیدا کرتے ہوئے چکن کی قیمت میں زبردست اضافہ کیا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ دنوں میں گرمی کی شدت کے بعد چکن کے ٹھوک بیوپاریوں کا دعویٰ ہے کہ لاکھوں پرندے گرمی کے سبب فوت ہوئے ہیں اِسی لئے قلت پیدا ہوئی ہے اور طلب کو دیکھتے ہوئے قیمت میں اضافہ کرنا مجبوری بن چکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہورہے ماہ رمضان المبارک کے پیش نظر بھی قیمتوں میں زبردست اضافہ کئے جانے کا خدشہ ہے۔ شہر میں آج چکن کی قیمت 117 روپئے ٹھوک فی کیلو گرام ہے جبکہ 127 روپئے ریٹیل میں فی کیلو گرام چکن فروخت کیا جارہا ہے۔ چھوٹے تاجرین کا کہنا ہے کہ یہی صورتحال اگر رہی تو آئندہ دو ہفتوں کے دوران چکن کی قیمت 140 تا 160 روپئے کے درمیان پہونچ سکتی ہے۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں برڈ فلو کی وباء کے باعث مرغ کی ہلاکتوں کی اطلاعات کے بعد ریاست تلنگانہ کے علاوہ پڑوسی ریاستوں میں کھپت میں کمی واقع ہوگئی تھی جس کے بعد بڑے پولٹری فارم مالکین کی جانب سے مفت چکن کھلاتے ہوئے برڈ فلو کی وباء کی تردید کی گئی تھی اور شہر میں کئی مقامات پر کئی کنٹل چکن عوام میں تقسیم کرتے ہوئے کاروبار کو بہتر بنایا گیا لیکن اب عوام کو مفت کھلائے گئے چکن کی قیمت عوام سے ہی وصول کی جانے لگی ہے۔ چکن کی قیمت میں ہوئے اِس بھاری اضافہ کے اثرات شہر کی چھوٹی اور اوسط درجہ کی ہوٹلوں پر منفی اثرات مرتب ہونے لگے ہیں اور چکن سے تیار کی جانے والی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیا جانے لگا ہے ہوٹل مالکین کا کہنا ہے کہ برڈ فلو کے باعث تجارت پر اثر ہوا تھا لیکن اب چکن کی قیمتوں میں ہورہے بے تحاشہ اضافہ سے بھی کاروبار متاثر ہونے لگے ہیں۔ دونوں شہروں میں چکن کے ساتھ ساتھ انڈوں کی قیمت میں بھی بھاری اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ 100 عدد انڈوں کی قیمت 15 روز قبل 260 روپئے ہوا کرتی تھی جو اب 327 روپئے تک پہونچ چکی ہے۔ آئندہ چند یوم میں مزید 5 تا 7 روپئے کے اضافہ کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ریاستی سطح پر چکن کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کے لئے کوئی میکانزم نہ ہونے کے سبب پولٹری صنعت سے وابستہ ٹھوک بیوپاری اپنی مرضی کے مطابق قیمتوں کا تعین کرتے ہیں جس سے ریٹیل تاجرین کے علاوہ ہوٹل مالکین اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔