رمضان المبارک میں اضافی پکوان کچرے کی نذر

رزق کا احترام نہیں کیا جارہا ہے ، ضرورت مندوں کا خیال رکھا جائے
حیدرآباد ۔ 29 جون (سیاست نیوز) ماہ رمضان المبارک کے دوران اللہ تعالیٰ کی رحمتیں و برکتیں ہر طرف نظر آتی ہیں اور مسلمانوں کے گھروں میں مختلف انواع و اقسام کے کھانوں کی تیاری کا دور شروع ہوجاتا ہے۔ مسلمان اس ماہ مبارک کے دوران اپنے عزیز و اقارب کے علاوہ غرباء و مساکین کے متعلق بھی فکر کرتے نظرآتے ہیں اور اپنی جانب سے تیار کردہ اشیائے خوردونوش میں مستحقین کا حصہ بھی نکال لیا کرتے ہیں لیکن ان سب باتوں کے باوجود بیشتر گھرانے ایسے ہیں جہاں پر غذائی اشیاء ضائع ہوتی نظر آتی ہے لیکن ان کے صحیح استعمال کی کوئی راہ نہیں نکالی جاتی۔ ماہ رمضان المبارک کے دوران اشیائے خوردونوش و انواع و اقسام کے کھانوں کی تیاری کا مزاج حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف مقامات میں بھی پایا جاتا ہے لیکن دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے بیشتر گھرانوں میں ماہ رمضان کی مناسبت سے پکائے جانے والے اضافی پکوان کچرے کی نذر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔ دین اسلام نے غذا کا احترام کرنے کی جو ترغیب دی ہے اس میں یہ بات واضح کی گئی ہیکہ رزق کا احترام کیا جائے۔ شہر میں ہونے والی افطار پارٹیوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد یہ بات وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہیکہ شہریان حیدرآباد جو انتہائی متمدن و تہذیب کے دلدادہ تصور کئے جاتے ہیں وہ افطار پارٹیوں میں نہ صرف اپنی تہذیب و تمدن کو فراموش کردیتے ہیں بلکہ رزق کے احترام کا بھی انہیں خیال نہیں رہتا۔ افطار پارٹیوں میں جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں، کھانے کے معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش میں بڑی مقدار میں کھانا ضائع کرنے کے مرتکب بن رہے ہیں جبکہ شہر کے ہی کئی سلم علاقوں میں ایسے خاندان بھی بستے ہیں جنہیں افطار کے نام پر کبھی صرف کھجور تو کبھی پانی ہی دستیاب ہوتا ہے۔ اگر شہریان حیدرآباد سحر و افطار کے دوران ضرورت کے مطابق پکوان پر اکتفا کرتے ہوئے دیگر ضرورتمندوں کا خیال کرنے لگیں تو ان کے بھی سحر و افطار بہتر انداز میں ہوسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں افطار پارٹیوں کا انعقاد کرنے والوں کو بھی اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے کہ افطار کے فوری بعد کھانے کے نظم کو بہتر سے بہتر بنایا جائے تاکہ روزہ دار جو حکم الہٰی کی اتباع کرتے ہوئے روزہ تھے وہ رزق ضائع کرنے کے مرتکب نہ ہونے پائے اور کچرے کی نذر ہونے والے رزق کا ہمیں جوابدہ نہ بننا پڑے۔ علماء و مشائخین کے علاوہ ذمہ داران ملت اسلامیہ و عمائے دین ملت کو چاہئے کہ وہ اس مسئلہ کی سنگینی کو تصور کرے چونکہ یہ مسئلہ صرف رزق کے ضائع کرنے کا نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور اس طرح کی حرکات کو معمولی قرار دیتے ہوئے نظرانداز کئے جانے کا سلسلہ چل پڑا ہے جوکہ انتہائی غیرواجبی ہے۔