پارلیمنٹ میں درکار عددی طاقت کا نہ ہونا اصل رکاوٹ ۔ یو پی ڈپٹی چیف منسٹر کے پی موریہ
لکھنو 19 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) اترپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریہ نے آج کہا کہ انہیں امید ہے کہ اگر کوئی راستہ نہ نکلے اور ضروری ہوجائے تو مرکزی حکومت ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کا راستہ اختیار کریگی جب اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں عددی طاقت حاصل ہوجائیگی ۔ انہوں نے مزید تفصیل میں گئے بغیر کہا کہ جب ایسی ضرورت درپیش آجائیگی اور پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہ جائیگا انہیں یقین ہے کہ اس طرح کی صورتحال میں ہمارے پاس عددی طاقت ہوگی تو ایسا ضرور کیا جائیگا ۔ کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ فی الحال پاریمنٹ میں ہمارے پاس درکار طاقت نہیںہے ۔ کیونکہ اگر ہم یہ بل لوک سبھا میں پیش بھی کرلیں تو راجیہ سبھا میں ہماری طاقت کم ہے ۔ اس کو یہاں یقینی طور پر شکست ہوگی ۔ ہر رام بھکت یہ جانتا ہے ۔ عدالت جلد ہی اس کیس میں اپنا فیصلہ سنائے گی ۔ موریہ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس دن ہمارے پاس طاقت ہوگی ۔ اس طاقت کا مثبت استعمال ہوگا ۔ اس کا بیجا استعمال نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ مسئلہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے ۔ موریہ نے کہا کہ اگر ایودھیا میں وسیع رام مندر تعمیر ہوتا ہے تو یہ وی ایچ پی لیڈر اشوک سنگھل ‘ مہنت سری رام چندر داس پرم ہنس اور ان کارسیوکوں کیلئے حقیقی معنوں میں خراج ہوگا جنہوں نے اس مقصد کیلئے اپنی زندگیاں قربان کردی ہیں۔ اس سوال پر کہ آیا شیڈولڈ کاسٹس و شیڈولڈ ٹرائبس ( انسداد مظالم ) ترمیمی بل سے بی جے پی کا ووٹ بینک متاثر ہوگا موریہ نے کہا کہ حکومت کا مقصد بل پیش کرتے ہوئے کسی کو بھی ہراساں کرنا نہیں ہے ۔ ریاست کے ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اترپردیش میں کوئی فرضی مقدمہ درج نہیں ہوگا اور کسی کو بھی غیر ضروری طور پر ہراساں نہیں کیا جائیگا ۔لیکن اگر کوئی ایس سی ‘ ایس ٹی باشندوں کو ہراساں کریگا تو اسے بخشا نہیں جائیگا ۔ انتخابی تیاریوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہر بوتھ پر 51 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جاسکیں اور اس سمت میں ہم کوششیں کر رہے ہیں۔ موریہ پہلے پھولپور لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ اس حلقہ میں بعد میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔