ترجمان ’’سامنا‘‘ کے اداریہ میں شیوسینا کی آرڈیننس کو تائید، ٹاملناڈو کی پی ایم کے مخالف
ممبئی ۔20 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے آج مرکزی حکومت کی جانب سے طلاق ثلاثہ پر امتناع کے آرڈیننس کی ستائش کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسی قسم ایک آرڈیننس اترپردیش کی جانب سے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے سلسلہ میں جاری کیا جائے۔ شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ کم از کم اپنے ایک تیقن کی جو اس نے ملک کے ہندوئوں کو دیا ہے، تکمیل کے لیے اقدامات کرے۔ اسے ہندوئوں کے جذبات بھی اپنے ذہن میں رکھنا چاہئے۔ مرکزی کابینہ نے چہارشنبہ کے دن ایک آرڈیننس کو منظوری دی ہے جس میں ایک نشست میں طلاق ثلاثہ پر امتناع عائد کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ یہ ضرورت کے مطابق ہے کہ طلاق بدعت کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب سے اس کو کالعدم قرار دینے کے بعد ایسا آرڈیننس جاری کیا جائے کیوں کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اسے کالعدم قرار دینے کے باوجود زور و شور سے یہ رواج جاری تھا۔ حکومت نے مسلم خواتین کی اامادی میں سحر کو یقینی بناتے ہوئے طلاق ثلاثہ کو ایک جرم قرار دیا ہے۔ اب اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہندوئوں کے جذبات کو ذہن نشین رکھتے ہوئے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے آغاز کو یقینی بنانے کے لیے اسی طرح کا ایک آرڈیننس جاری کیا جائے۔ شیوسینا نے پارٹی کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں کہا کہ کم از کم ہندوئوں سے کیا ہوا ایک وعدہ تو مرکز کی بی جے پی حکومت کو پورا کرنا چاہئے۔ شیوسینا مرکز اور اسمبلی میں بی جے پی کی حلیف پارٹی ہے۔
اس نے کہا کہ یکساں سیول کوڈ لانے کے تیقنات دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ کا وعدہ جس کے ذریعہ جموں و کشمیر کو خصوصی موقف حاصل ہوتا ہے اور رام مندر کی ایودھیا میں تعمیر میں سے ایک بھی تیقن ہنوز پورا نہیں ہوسکا۔ لیکن اب حکومت کو قطعی اکثریت اترپردیش اور مرکز دونوں میں حاصل ہے۔ اس لیے بھگوان رام اب بھی جلاوطن کیوں ہیں؟ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے بارے میں آرڈیننس کا خیرمقدم ہے لیکن انہیں حیرت ہے کہ ایسا کوئی آرڈیننس رام مندر کی تعمیر کے لیے کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ بے بس اور مذہبی گروپس کی گرفت میں تڑپتی ہوئی مسلم خواتین کے تحفظ کا اس آرڈیننس کے ذریعہ انتظام کردیا گیا ہے۔ اب مجاز دلانے کی یہ تحریک رام مندر کی تعمیر کے لیے ہونا چاہئے کیوں کہ یہ بھی اکثریت کے جذبات و احساسات سے تعلق رکھتی ہے۔چینائی سے موصولہ اطلاع کے بموجب ریاستی اپوزیشن پی ایم کے نے آج مرکزی حکومت کے طلاق ثلاثہ سے متعلق آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈیننس مسلم خواتین کے مسائل کو اور بھی پیچیدہ بنادے گا۔ پٹالی موکل کچی (پی ایم کے) کے بانی ایس رام داس نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اس رواج پر ایک نشست میں تین طلاق پر امتناع عائد کرنے اور اسے لائق تعزیری جرم قرار دینے کی تائید کی تھی۔ مرکزی کابینہ نے اسے منظوری دے دی ہے اور صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے اس پر دستخط کردیئے ہیں لیکن مرکزی حکومت کو چاہئے کہ اس آرڈیننس کی منظوری پارلیمنٹ سے حاصل کی جاتی لیکن اس نے ایس نہیں کیا۔ (متعلقہ خبریں اندرونی صفحات پر)