لفظی جھڑپ پر استفسار، اختلافات کی خوشگوار یکسوئی پر زور
نئی دہلی ۔ 5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے مغربی بنگال کے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی اور چیف منسٹر ممتابنرجی نے ضلع 24 شمالی پرگنہ میں فرقہ وارانہ جھڑپوںکے مسئلہ پر ان دونوں کے درمیان پیدا شدہ لفظی بحث و تکرار پر آج بات چیت کی۔ وزارت داخلہ نے ایک تحریری مراسلہ کے ذریعہ حکومت مغربی بنگال نے اس ضلع میں فیس بک پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کے سبب سیوٹ پڑنے والے تشدد اور معمول کے حالات بحال کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ وزیرداخلہ نے ترپاٹھی اور بنرجی سے ٹیلیفون پر الگ الگ بات چیت کرتے ہوئے فساد زدہ علاقہ کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ باور کیا جاتا ہیکہ گورنر اور چیف منسٹر نے وزیرداخلہ کو اپنے متعلقہ موقف سے واقف کروایا۔ راجناتھ سنگھ نے ان دونوں کی خوشگوار انداز میں اپنے اختلافات کی یکسوئی کرنے کا مشورہ دیا۔ چیف منسٹر نے گورنر کے خلاف ڈرامائی الزامات عائد کرتے ہوئے گذشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ فرقہ وارانہ واقعہ پر وہ (گورنر) انہیں دھمکی دیتے ہوئے ان کی توہین کررہے ہیں۔ ممتابنرجی نے کہا کہ اس تضحیک و توہین پر وہ حتیٰ کہ عہدہ چھوڑنے کے بارے میں بھی سوچ رہی تھیں۔ اس دوران راج بھون سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہیکہ ’’گورنر اور چیف منسٹر کے درمیان بات چیت رازدارانہ نوعیت کی تھی اور کسی سے بھی اس کے انکشاف کی توقع نہیں کی جاسکتی‘‘۔ چیف منسٹر بنرجی گذشتہ روز یہ الزام بھی عائد کی تھیں کہ گورنر ترپاٹھی ’’بی جے پی کے بلاک صدر‘‘ کے طور پر کام کررہے ہیں اور گورنر نے کہا تھا کہ ان (ممتابنرجی) کی زبان اور رویہ پر انہیں حیرت ہے۔ واضح رہیکہ فیس بک پر قابل اعتراض پوسٹ کے بعد پیر کی شب شمالی 24 پرگنہ ضلع میں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد صورتحال پر کنٹرول کیلئے مقامی انتظامیہ کی مدد کیلئے مرکز کو بی ایس ایف کے 400 اہلکاروں کو روانہ کرنا پڑا تھا۔ مرکزی وزیرداخلہ نے گورنر اور چیف منسٹر سے اپنی بات چیت کے دوران دارجلنگ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جہاں علحدہ گورکھا لینڈ احتجاج کے ایک حصہ کے طور پر جاری غیرمعینہ مدت کی بھوک ہڑتال آج 21 ویں دن میں داخل ہوگئی۔