رابرٹ واڈرا اراضی معاملتیں

ثبت ہے ان کا نقشِ پا اس پر
یہ کوئی ایسی ویسی گھاس نہیں
رابرٹ واڈرا اراضی معاملتیں
کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کی اراضی معاملتیں گذشتہ برس موضوع بحث رہی تھیں۔ اس وقت کی ہریانہ کی بھوپیندر سنگھ ہوڈا کی حکومت پر الزام ہے کہ اس نے رابرٹ واڈرا کی کمپنیوںکو نفع پہونچانے قوانین کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور حکومت ہریانہ کے تعاون سے رابرلا واڈرا کو اراضی معاملتوں میں کروڑہا روپئے کا فائدہ حاصل ہوا تھا ۔ کہا جا رہا ہے کہ ان معاملتوں کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ کو بھی نقصان پہونچا تھا ۔ اس وقت یہ معاملتیں ہوئی تھیں اس وقت مرکز میں کانگریس زیر قیادت یو پی اے کی حکومت تھی جبکہ ہریانہ میں بھی کانگریس کی حکومت تھی جو بھوپیندرر سنگھ ہوڈا کی قیادت میں کام کر رہی تھیں۔ کہا گیا ہے کہ رابرٹ واڈرا نے کانگریس صدر کے داماد ہونے کا فائدہ حاصل کیا تھا اور اس وقت حکومتوں نے ان کی مدد بھی کی تھی ۔ رابرٹ واڈرا پر الزام ہے کہ انہوں نے صرف ایک لاکھ روپئے سرمایہ کے ساتھ ایک کمپنی قائم کی تھی اور کروڑ ہا روپئے کی اراضیات کو معمولی قیمتوں پر خرید کر اراضی کے استعمال کے مقاصد کو سرکاری سطح پر تبدیل کروایا اور پھر اسے ملک کی ایک مشہور کمپنی کو فروخت کرتے ہوئے کروڑہا روپئے کے فائدے حاصل کئے تھے ۔ اس سارے عمل میں اس وقت کی بھوپیندر سنگھ ہوڈا کی حکومت نے ان کی ہر ممکن مدد کی تھی اور سرکاری محکمہ جات میں فائیلس کو بڑی تیزی کے ساتھ منظوریاں دی گئی تھیں۔ اس وقت ہریانہ کے ایک آئی اے ایس عہدیدار اشوک کھیمکا نے اس معاملت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد بھی کردیاتھا اور الزام عائد کیا تھا کہ اس ساری معاملت میں کئی بے قاعدگیاں ہیں لیکن ہوڈا حکومت نے کھیمکا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے رابرٹ واڈرا کو کلین چٹ بھی دی تھی ۔ حکومت ہریانہ نے اس عمل میں خود اشوک کھیمکا کے خلاف کارروائی کی گئی تھی ۔ اس وقت اپوزیشن کی جانب سے ہوڈا حکومت اور اس طرح کی اراضی معاملتوں کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا اور کئی الزامات بھی عائد کئے گئے تھے لیکن ہوڈا حکومت نے اس وقت تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ان معاملتوں میں کسی طرح کی بے قاعدگیاں نہیں ہوئی ہیں۔ اب سی اے جی رپورٹ میں اس میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔
رابرٹ واڈرا کی اراضی معاملتوں کے تعلق سے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان معاملتوں کے ذریعہ واڈرا نے کروڑہا روپئے کا فائدہ حاصل کیا تھا اور اس میں سابق ہریانہ حکومت نے ان کی ہر طرح کی مدد کی تھی ۔ سی اے جی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہریانہ نے واڈرا کو بڑی تیزی کے ساتھ منظوریاں دی تھیں جو دوسروں کو نہیں دی جاتیں ۔ اب جبکہ سی اے جی کی رپورٹ میں یہ سب کچھ سامنے آگیا ہے تو ان اندیشوں کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ واڈرا کے خلاف قانونی کارروائی کی جائیگی ۔ ویسے کانگریس جب کبھی کسی ریاست یا مرکز میں برسر اقتدار رہی ہے کرپشن کا عروج ہی ہوا ہے اور سیاسی قائدین کے رشتہ داروں اور قرابت داروں نے حکومتوں کی مدد سے سرکاری خزانہ کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ۔ رابرٹ واڈرا کا معاملہ بھی اسی طرح کا کہا جاسکتا ہے ۔ سونیا گاندھی کے داماد ہونے کی حیثیت کا انہوں نے بہت اچھی طرح سے فائدہ اٹھایا تھا تاہم اس سارے عمل میں سرکاری خزانہ کو نقصان پہونچایا گیا ۔ بھوپیندر سنگھ ہوڈا نے بھی محض سونیا گاندھی کی خوشنودی کیلئے اپنے فرائض کی انجام دہی میں تغافل سے کام لیا بلکہ یہ جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ انہوں نے سرکاری خزانہ کو نقصان پہونچانے کے عمل میں رابرٹ واڈرا کی کمپنی کی مدد کی ہے ۔ اس طرح کے اقدامات سے ہمیشہ کانگریس کو نقصان ہوا ہے اور گذشتہ انتخابات میں بھی قومی سطح پر اور ہریانہ میں بھی کانگریس کو اس طرح کی اقربا پروری اور رشوت کے عروج کی قیمت چکانی پڑی ہے ۔
سیاسی جماعتوں میں اقربا پروری کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ ہر لیڈر یہ چاہتا ہے کہ اس کی اولاد یا رشتہ دار بھی اس کے جانشین بنیں اور وہ بھی سیاسی میدان میں مضبوط موقف حاصل کریں۔ اس سارے عمل میں کرپشن اور بدعنوانیوں کو فروغ حاصل ہوتا ہے ۔ کانگریس پارٹی ہو یا ملک کی دیگر جماعتیں سبھی اس طرح کی بدعنوانیوں کا حصہ ہیں اور ان جماعتوں کی وجہ سے ہی کرپشن کو عروج حاصل ہو رہا ہے ۔ جب تک سیاسی جماعتیں اقربا پروری اور اصولوں پر سمجھوتوں کی روش کو خیرباد نہیں کہیں گی اس وقت تک ملک میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ رکنے کی بجائے بڑھتا ہی جائیگا ۔ کانگریس کو یقینی طور پر اس طرح کی اقربا پروری کی قیمت چکانی پڑی ہے اور آئندہ بھی پڑیگی ۔ اس طرح کے معاملات دوسری جماعتوں کیلئے سبق ہونے چاہئیں۔