ذیـابـیـطس

ایک صحت مند انسان کے خون میں بغیر کچھ کھائے پیئے مثلاً نہار منہ شکر (گلوکوز) کی مقدار 70mg-120 فی 100cc ہوتی ہے اور کچھ کھانے کے بعد یہ مقدار بڑھ کر 140mg- 160mg ہو جاتی ہے کھانے کے 2 گھنٹہ بعد خون میں گلوکوز کی انتہائی مقدار 180؍100cc ملی گرام ہونی چاہیے۔ اس سے زیادہ گلوکوز کی مقدار ذیابطیس کو ظاہر کرتی ہے۔

جسم میں گلوکوز (شکر کے میٹابولزم) کے لئے انسولین ہارمون کی ضرورت ہوتی ہے جو لبلبہ بنانا ہے۔ لبلبلہ انسولین نہ بنائے تو خون میں موجود شکر کا انجذاب ہو جاتا ہے اور خون میں اس کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اور ایک خاص حد سے تجاوز کر جائے تو شکر پیشاب کے ساتھ آنے لگتی ہے۔ یہ ذیابطیس ہے۔
شدید ذیابطیس اس میں انسولین بالکل نہیں بنتی اس لئے مریض کو روزانہ انسولین دینا پڑتی ہے (یہ عموماً بچپن سے ہوتا ہے)
اس میں انسولین بنتی ہے لیکن بہت کم مقدار میں ایسے مریض کو دوائیں دے کر اور خوراک میں ردو بدل کرکے ذیابطیس پر کنٹرول کیا جاتا ہے۔

ہلکی ذیابطیس
ذیابطیس کے مریضوں کی تقریباً نصف تعداد Mild ذیابطیس میں مبتلا ہوتی ہے۔ ان مریضوں میں انسولین بنتی ہے مگر کاربو ہائیڈریٹس کے زیادہ استعمال کے باعث پوری نہیں پڑتی ان مریضوں کو صرف کاربو ہائیڈریٹس کم کر دیا جاتا ہے۔ بعض مریض زیادہ خوراک لے رہے ہوتے ہیں اور عموماً موٹے ہوتے ہیں۔ ان کی خوراک کم کردی جاتی ہے۔

معتدل ذیابطیس والے مریض
حسب معمول خوراک لیتے ہیں (زیادہ نہیں لیتے) لیکن انسولین کم بنتی ہے اس لئے پوری نہیں پڑتی لہذا انہیں دوائیں دی جاتی ہیں جو لبلبہ کی کارکردگی بڑھاتی ہیں اور لبلبہ زیادہ انسولین تیار کرنے لگتا ہے۔
انسولین شاک میں خون میں شکر؍گلوکوز اچانک کم ہو جاتی ہے۔ گلوکوز کی کمی کی صورت میں دماغ اور اعصاب اپنا کام حسب معمول طریقے سے نہیں کرسکتے۔ بعض دفعہ باہر سے لی گئی انسولین ضرورت سے زائد ہوتی ہے یہ فالتو انسولین خون کی شکر کو جلا کر ختم کر دیتی ہے۔ اس کیفیت کو Hyplogly Camia کہتے ہیں۔
خون میں شکر کی زیادتی کو Hypergly Camia کہتے ہیں۔

Diabetic Coma ، ذیابیطس کو ما
شکر کی زیادتی سے ہوتا ہے جب انسولین کی غیر موجودگی کے باعث خون میں شکر کا میٹا بولزم نہیں ہو پاتا تو جسم حرارت و توانائی کے حصول کیلئے فیٹس اور پروٹین جلانا شروع کر دیتا ہے۔ فیٹس اور پروٹین کے مسلسل عمل سے خون (کھاری Alkaline ہونے کے بجائے) ترشہ صفت Acidic ہو جاتا ہے اس کیفیت کے ہوتے ہی مریض بیہوش ہو جاتا ہے اسے ذیابطیس کوما کہتے ہیں اس کا تدارک نہ کیا جائے تو کوما کی حالت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
انسولین شاک فوراً ہوتا ہے اور شکر ملتے ہی ختم جاتا ہے جبکہ ذیابطیس کوما واقع ہونے میں کافی وقت لگتا ہے اور مریض نارمل بھی آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔ وہ افراد جن کے لبلبلہ کچھ انسولین بنا رہے ہوتے ہیں وہ کوما کی طرف آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں۔ انسولین شاک میں سخت بھوک لگتی ہے، پیاس نارمل، پسینہ بہت زیادہ آجاتا، سر چکرانا، اختلاج قلب کی کیفیت، ذیابطیس کوما میں پیاس زیادہ، بھوک نارمل غنودگی کی کیفیت، چکر اور اختلاج قلب نہیں ہوتا۔عموماً انسولین شاک ان ہی مریضوں کو ہوتا ہے جو انسولین کے انجیکشن لیتے ہیں جبکہ ذیابطیس کوما دونوں طرح کے مریضوں کو ہو سکتا ہے۔

(1) ہمارے جسم میں Receptor Sites ہیں جہاں انسولین اور گلوکوز کا Attachment ہوتا ہے اگر ان مقامات اتصال میں کوئی خرابی ہو جائے تو گلوکوز Cells میں جذب نہیں ہوتا بلکہ خون میں ہی رہ جاتا ہے۔موٹے افراد میں ان Site Receptors کی ناقص کارگردگی کے باعث گلوکوز کا مکمل طور پر Cells میں جذب نہیں ہو پاتا جس کی باعث لبلبہ کو انسولین زیادہ مقدار میں بنانا پڑتی ہے۔ لبلبہ پر زیادہ بوجھ پڑنے سے وہ اپنی طبعی عمر سے پہلے انسولین بنانا کم یا ختم کر دیتے ہیں اس طرح یہ مرض جڑ پکڑ لیتا ہے۔ یہ عام مشاہدہ ہے کہ موٹے افراد میں ذیابطیس شروع ہونے سے پہلے ان کے خون میں انسولین کی مقدار معمول سے بڑھ جاتی ہے پھر آہستہ آہستہ کم ہونے لگتی ہے اور گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
OOO