حضرت جنید بغدادی ؒ نے جواب دیا: ’’ میرا یہ شاگرد ادب اور عقل میں تم سے بہت بڑھا ہوا ہے اسی وجہ سے میں اسے زیادہ عزیز رکھتا ہوں، تمہاری تسلی کے لئے ایک روز اس کا امتحان بھی ہوجائے گا۔‘‘ چند روز بعد حضرت جنید بغدادیؒ نے اپنے تمام شاگردوں کو جمع کیا، سب کو ایک مرغی اور چھری دی اور کہنے لگے : ’’ جاؤ ! ان مرغیوں کو ایسی جگہ ذبح کرو جہاں کوئی دیکھنے والا نہ ہو۔‘‘ سب شاگرد گئے اور مرغیوں کو ایسی جگہ ذبح کرکے لے آئے جہاں کوئی آدمی نہ تھا مگر وہ شاگرد اسی طرح زندہ مرغی واپس لے آیا۔ حضرت جنید بغدادی ؒ نے اس سے پوچھا:
’’ کیوں بھئی ! تم نے مرغی ذبح کیوں نہیں کی؟ ‘‘۔ شاگرد نے عرض کیا: حضرت ! مجھے کوئی ایسی جگہ نہیں مل سکی جہاں کوئی دیکھنے والا نہ ہو۔ میں جس جگہ بھی گیا وہاں اللہ تعالیٰ موجود تھا، اس لئے مجبور ہوکر مرغی واپس لے آیا ہوں۔‘‘ تب حضرت جنید بغدادیؒ نے دوسرے شاگردوں کو مخاطب کرکے کہا : ’’ تم نے دیکھ لیا کہ جتنی عقل میرے اس شاگرد میں ہے اتنی تم میں نہیں، اس لئے میں اسے زیادہ عزیز رکھتا ہوں۔‘‘
٭٭٭٭