دیوبند سے گرفتار مسلم نوجوان دہلی عدالت میں بری

جیش محمد سے رابطہ کے الزامات کا ثبوت دستیاب نہ ہوسکا
ممبئی 7؍ فروری (سیاست ڈاٹ کام) ممنوعہ اسلامی تنظیم جیش محمدکے لیئے کام کرنے کے الزامات کے تحت گذشتہ سال 6 فروری کو دیوبند سے گرفتار ایک مسلم نوجوان کو آج بالآخر دہلی کی خصوصی عدالت نے مقدمہ سے باعزت بری کردیا ،۔ ملزم کی پیروی جمعیۃ علماء (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے کی جنہوں نے اس سے قبل بھی دس مسلم نوجوانوں کواس وقت رہائی دلائی تھی جب ان پر پولس مقدمہ قائم کرنے جارہی تھی ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں دیتے ہوئے اخبار نویسوں کو بتایا کہ گذشتہ سال کے فروری میں دہلی اسپیشل سیل نے دیوبند اور دہلی کے مختلف مقامات سے ۱۳؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ جیش محمد کے رکن ہیں اور بم سازی کر رہے تھے لیکن جمعیۃ علماء کی بروقت کارروائی سے دس مسلم نوجوانوں جس میں مولانا مظاہر، محسن احمد ، ذیشان اور محمد عمران و دیگر شامل ہیں کو پوچھ تاچھ کے بعد پولس اسٹیشن سے رہا کرالیا گیا تھا جس کے بعد دہلی پولس نے تین مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا لیکن آج دہلی پولس کو اس وقت شدید ہزیمت اٹھانی پڑی جب عدالت نے ایک اور ملزم شاکر انصاری جسے دیوبند سے گرفتار کیا گیا تھا کو عدم ثبوتوں کی بنیاد پر مقدمہ سے خارج کردیا ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے بتایا کہ ملزم شاکرا نصاری جس کا تعلق دیوبند سے ہے کو تحقیقاتی دستوں نے ان الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا کہ وہ دیگر ملزمین کے ساتھ پاکستان جاکر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کی ٹریننگ لینے کا منصوبہ بنا رہا تھا نیز وہ دیگر ملزمین کے ساتھ مسلسل رابطہ میں تھا نیز ان کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانونی کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے بتایا کہ ایک جانب جہاں آج خصوصی عدالت کے جج رتیش سنگھ نے ملزم شاکر انصاری کو اس مقدمہ سے ڈسچارج کردیا وہیں دیگر ملزمین کے خلاف الزامات وضع کردیئے جن کے نام ساجد احمد اور سمیر احمد ہیں ۔