اسمبلی کی رکنیت کیلئے منتخب ہوکر عوامی مسائل کی یکسوئی کی خواہش
حیدرآباد /28 اپریل (سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے تلگو دیشم ایم پی جے سی دیواکر ریڈی پارلیمنٹ رکنیت سے مطمئن نہیں ہیں، وہ 6 مرتبہ رکن اسمبلی رہے اور وزارت میں بھی شامل رہے۔ وہ ریاست کی تقسیم کے خلاف کانگریس سے مستعفی ہوکر تلگودیشم میں شامل ہوئے اور 2014 انتخابات میں حلقہ لوک سبھا اننت پور سے تلگودیشم ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ جب تک وہ کانگریس میں رہے، کانگریس قیادت کو پریشان کرتے رہے اور اب تلگودیشم میں بھی ان کا وہی رویہ ہے۔ ریاست کی تقسیم کی مخالفت میں انھوں نے رائل تلنگانہ کی تجویز پیش کی تھی اور ریاست کی تقسیم کے بعد کانگریس قیادت سے گاندھی خاندان کو علحدہ کردینے کا مطالبہ کیا تھا۔ چند ماہ قبل لوک سبھا اور اسمبلی کو بے فیض قرار دے کر امریکہ کے طرز پر راست وزیر اعظم اور چیف منسٹر کے انتخاب کا مشورہ دیا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی پر ارکان پارلیمنٹ کی رائے نہ حاصل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اب انھوں نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے بیزارگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوک سبھا کی رکنیت سے مطمئن نہیں ہیں، کیونکہ بحیثیت رکن اسمبلی ان کا عوام سے راست تعلق رہتا اور وہ ان کے مسائل حل کرتے تھے۔ اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی رکن اسمبلی لوک سبھا کی رکنیت سے دلچسپی رکھتا ہو تو وہ اپنی نشست اس کو دینے اور اسکے حلقہ اسمبلی سے مقابلہ کرنے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ جے سی دیواکر ریڈی آندھرا پردیش کے دوسرے قائد ہیں، جو لوک سبھا کی رکنیت سے مطمئن نہیں ہیں۔ قبل ازیں گورنر ٹاملناڈو کے روشیا لوک سبھا کی رکنیت سے مطمئن نہیں تھے، کیونکہ جب ایک سال کے بعد لوک سبھا کے انتخابات ہوئے تھے تو انھوں نے مقابلہ نہیں کیا تھا۔