وزیراعظم کے تعلیمی ریکارڈ اور بی اے کی ڈگری کے معائنہ کی درخواست پر سماعت
نئی دہلی ۔23جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی ہائی کورٹ نے آج سنٹرل انفارمیشن کے ایک حکم پر التواء جاری کردیا جس میں کمیشن نے دہلی یونیورسٹی کو 1978 ء میں بی اے امتحان پاس کرنے والے تمام طلبہ کے ریکارڈ کے معائنہ کی اجازت دینے کی ہدایت کی تھی ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ان کے ریکارڈ کے مطابق 1978 ء میں ہی دہلی یونیورسٹی سے بی اے کی تکمیل کی تھی ۔ جسٹس سنجیوسچدیوا نے اس ضمن میں دہلی یونیورسٹی کو بڑی راحت دی ۔ اس یونیورسٹی نے سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی طرف سے 21 ڈسمبر 2016 ء کو جاری کردہ حکم کو چیلنج کیا تھا اور ایک آر ٹی آئی کارکن نیرج کے نام بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا گیا ہے ۔ عدالت نے اس مقدمہ کی آئندہ سماعت 27 اپریل کو مقرر کی ہے جب نیرج بھی دہلی یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ نوٹس پر جواب داخل کریں گے ۔ دہلی یونیورسٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انفارمیشن کمیشن کا حکم قانون کے تحت قابل قبول نہیں ہے اور ظالمانہ ہے کیونکہ اس میں جن معلومات کا انکشاف کرنے کی خواہش کی گئی ہے وہ ’’کسی فریق ثالث کے شخصی معلومات ہیں‘‘ ۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور مرکزی حکومت کے وکیل ارون بھردواج نے عدالت نے میں یہ استدلال پیش کیا کہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن کے حکم کے درخواست گذار ( دہلی یونیورسٹی ) اور ملک کی دیگر تمام یونیورسٹیوں پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے جن کے پاس کروڑوں طلباء کی ڈگریاں محفوظ ہیں۔ انفارمیشن کمیشن نے قبل ازیں دہلی یونیورسٹی کو ڈگریوں کے معائنہ کی اجازت دینے کے ساتھ اس ( یونیورسٹی) کے استدلال کو مسترد کردیا تھاکہ اس میں کسی فریق ثالث کی شخصی معلومات ہیں اور کہا تھا کہ یہ استدلال نہ تو قابل قبول ہے اور نہ ہی اس میں کوئی قانونی جواز ہے ۔