دہلی میں شہریوں کو گھروں پر راشن کی فراہمی کی اسکیم منظور، محکمہ کو فی الفور عمل آوری کی ہدایت : کجریوال

نئی دہلی 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے ذریعہ لیفٹننٹ گورنر کے اختیارات کو محدود کئے جانے کے دو دن بعد کہا ہے کہ اُنھوں نے ’’تمام اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے‘‘ عوام کو ان کے گھروں پر راشن کی فراہمی کی اسکیم کو منظوری دے دی ہے۔ چیف منسٹر نے محکمہ اغذیہ کو اس اسکیم پر فی الفور عمل آوری کی ہدایت بھی کی۔ لیفٹننٹ گورنر انیل بائجال نے شہریوں کو ان کی دہلیز پر راشن پہونچانے حکومت دہلی کی پُرعزم اسکیم پر اعتراض کیا تھا اور عام آدمی پارٹی حکومت سے کہا تھا کہ اس پر عمل آوری سے قبل مرکز سے مشورہ کیا جائے۔ کجریوال نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’گھر کی دہلیز پر راشن پہونچانے کو منظوری دی جاچکی ہے۔ تمام اعتراضات مسترد کردیئے گئے۔ محکمہ اغذیہ کو (اسکیم پر) فی الفور عمل آوری کی ہدایت کی گئی ہے‘‘۔ اُنھوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’’محکمہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ روز مرہ ہونے والی پیشرفت سے مجھے آگاہ کیا جائے‘‘۔ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کی صدارت میں منعقدہ مصارف فینانس کمیٹی کے اجلاس میں حکومت دہلی نے دیگر دو پراجکٹوں کو بھی حکومت دہلی نے منظوری دے دے دی جس میں ایک دہلی ٹکنیکل یونیورسٹی میں اکیڈیمک اور ہاسٹل بلاک کی تعمیر اور سگنیچر بریج کی آخری قسط شامل ہیں‘‘۔ سیسوڈیا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ دو بڑے پراجکٹ منظور کرلئے گئے ہیں۔

کجریوال کو کام کرنے دیا جائے : شیوسینا
ممبئی 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے آج مرکز سے کہاکہ دہلی میں عام آدمی پارٹی (عاپ) حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے اور چیف منسٹر اروند کجریوال کو کام کرنے دیا جائے۔ قومی دارالحکومت کو ریاست کے درجہ سے متعلق کجریوال کے حق میں سپریم کورٹ فیصلے کے پیش نظر شیوسینا کا یہ بیان منظر عام پر آیا ہے۔ مہاراشٹرا کی اس علاقائی جماعت کے ترجمان مراٹھی روزنامہ ’سامنا‘ نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ ’’سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ایل جی (لیفٹننٹ گورنر) (عوامی) ووٹوں سے برسر اقتدار آنے والی حکومت کو کچلتے ہوئے اپنی من مانی نہیں کرسکتے۔ کم سے کم فی الحال ایل جی اور حکومت دہلی کے درمیان رسہ کشی و طاقت آزمائی ختم ہوجانی چاہئے اور کجریوال کو بحیثیت چیف منسٹر کام کرنے کی اجازت دی جائے‘‘۔ ’سامنا‘ نے واضح الفاظ میں لکھا کہ ’’یہ سیاسی زور آزمائی ایل جی بائجال اور کجریوال کے درمیان نہیں تھی بلکہ دہلی کے چیف منسٹر اور مودی کے درمیان تھی‘‘۔ اداریہ میں لکھا گیا کہ ’’مودی چاہتے تو وہ ایل ۔ جی کو باز رکھ سکتے تھے جو (ایل جی) مرکز کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں لیکن سپریم کورٹ کو یہ کام کرنا پڑا‘‘۔