دہلی میں حکمرانی کا بدترین ماڈل ڈپٹی چیف منسٹر سیسوڈیا کا ریمارک

نئی دہلی 24 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے آج کہاکہ قومی دارالحکومت میں بدترین نوعیت کی حکمرانی رائج ہے جو مرکز کی متعدد ایجنسیوں کی مداخلت سے مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔ حکومت دہلی اور مجالس مقامی کے ساتھ مرکزی اداروں کی رسہ کشی چلتی رہتی ہے جس کے نتیجہ میں اُلجھن کی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔ سیسوڈیا پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام یہاں ایک اجتماع سے مخاطب تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ حکمرانی مرکز، حکومت دہلی اور مقامی اداروں میں منتشر ہوکر رہ گئی ہے۔ حکمرانی سے متعلق کئی تنازعات پائے جاتے ہیں جو دہلی میں حکمرانی کے ماڈل کو بدترین نوعیت کا بناتے ہیں۔ وہ ’مضبوط ریاستیں مضبوط قوم بناتی ہیں‘ کے عنوان پر خطاب کررہے تھے۔ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت بدستور حکمرانی کے کئی اُمور پر مرکز اور دفتر لیفٹننٹ گورنر کے ساتھ رسہ کشی میں ملوث ہے حالانکہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ اپنے حکمنامے میں تمام اختیارات عاملہ ماسوائے اراضی، لاء اینڈ آرڈر اور پولیس ریاستی حکومت کو سونپ دیئے ہیں۔