دہشت گرد گروپس مسلم نوجوانوں کو گمراہ کرنے میں ناکام

نئی دہلی 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام )مرکزی حکومت نے آج کہا کہ ملک کی اقلیتوں میں ’’مثبت ماحول‘‘پیدا کردیا گیا ہے جبکہ نریندر مودی حکومت تشکیل پائی ۔دہشت گرد گروپس کے ’’حوصلے پست‘‘ہوچکے ہیں اور وہ مسلم نوجوانوں کو نفرت انگیز سرگرمیوں کی ترغیب دے کر گمراہ کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ وہ ریاستی اقلیتی کمیشنوں کی دسویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ حکومت ترقی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مثبت ماحول اقلیتوں میں پیدا کیا گیا ہے ۔ نریندر مودی حکومت کی تشکیل کے بعد دہشت گرد تنظیموں کے حوصلے پست ہوچکے ہیں اور وہ مسلم نوجوانوں کو اپنی نفرت انگیز کارروائیوں میں شرکت کیلئے ترغیب دے کر گمراہ کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔ دہشت گردی کی ہر نوعیت کی مسلمانوں کی جانب سے شدت سے مخالفت کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ قوم دشمن طاقتیں ’’یکا و تنہا اور پست حوصلہ ‘‘ہوچکی ہیں کیونکہ مسلمانوں نے دہشت گردی کی کسی بھی نوعیت کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ استحصال اور مسلم نوجوانوں کا دہشت گردی اور دیگر قوم دشمن سرگرمیوں کے سلسلہ میں گرفتار کیا جانا بند ہوچکا ہے‘ جب سے کہ این ڈی اے حکومت مرکز میں برسر اقتدار آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعصب اور سیاسی استحصال اقلیتی طبقات کی ترقی کے راستے میں ایک ’’رکاوٹ‘‘ تھی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی ترقی کو قوم کی ترقی سے مربوط کر کے پیشرفت کی ضرورت ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ اقلیتوں میں تحفظ کے ساتھ ساتھ ترقی کا احساس بحال کرنے کیلئے سیاسی عزم واثق کی ضرورت ہے ۔ مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور نے کہا کہ اس سلسلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کا نعرہ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘دیانتدارانہ سیاسی عزم کی ایک علامت ہے ۔ مرکزی حکومت تعلیمی ترقی ‘خوشحالی اور اقلیتوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے جدوجہد کررہی ہے تا کہ اقلیتوں کو ترقی کے اصل دھارے کے عمل میں واپس لایا جائے ۔ اس کے لئے اُن کی معاشی ‘سماجی اور تعلیمی خود اختیار ی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت عوام خاص طو رپر اقلیتوں کی امنگوں کے بارے میں حساس رویہ رکھتی ہے اور اُن کی آرزوؤں کی تکمیل کیلئے کوئی دقیقہ اٹھانہ رکھے گی ۔ انہوں نے اظہار افسوس کہا کہ اقلیتوں کی معاشی ‘سماجی اور تعلیمی ترقی کیلئے مختص کی ہوئی رقمیں درمیانی آدمی اور اقتدار کے دلال ہڑپ کرلیتے ہیں۔ حالانکہ حکومت دیانتداری اور شفافیت کے ساتھ ترقی کی اسکیموں کی پابند ہے۔