اقوام متحدہ۔ 28؍ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ وزیر خارجہ سعودی عرب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں انتہا پسندوں کے خلاف جنگ کے لئے کئی سال درکار ہوں گے اور ہمیں تمام دہشت گرد تنظیموں کے خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہئے۔ سعود الفیصل نے جن کا ملک اُن پانچ عرب ممالک میں شامل ہے جو امریکہ کی زیر قیادت دولت اِسلامیہ کے جنگجوؤں پر شام میں فضائی حملے کررہے ہیں، کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے فیصلہ کن پالیسیاں اختیار کرنا ضروری ہے۔ سعودی عہدیدار نے اقوام متحدہ کی سالانہ جنرل اسمبلی میں عالمی قائدین سے خطاب نہیں کیا، تاہم ان کی تقریر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں میں تقسیم کردی گئی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں آج دہشت گردی کے ارتقاء کی وجہ سے انتہائی خطرناک صورتِ حال کا سامنا ہے۔ فوج کے شعبوں میں شامل دہشت گرد ممالک کے مخصوص مقامات کے لئے خطرہ بن گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے سنجیدہ اور مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے جو ممکن ہے کہ کئی برس جاری رہے، لیکن ہمیں محدود تنظیموں کے خلاف جزوی فتح حاصل کرکے خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے۔ ہمیں دہشت گرد تنظیموں کی مکمل تباہی تک اپنی جنگ جاری رکھنی ہوگی۔
سعود الفیصل نے جن کا ملک صدر شام بشار الاسد کی اقتدار سے بے دخلی کے لئے باغیوں کی جنگ کا پُرجوش حامی ہے، کہا کہ شام کی تین سالہ خانہ جنگی کا حل اُسی صورت میں ممکن ہے جب کہ صدر شام اقتدار سے دستبردار ہوجائیں۔ انھوں نے کہا کہ شام کے قائد نے عوام کو اپنی بے رحم کارروائیوں کے ذریعہ جو پُرامن احتجاجیوں کے خلاف کی گئی تھیں، انتہا پسندی کی سمت ڈھکیل دیا ہے۔