پاکستان ، امن کی باتوں کے ساتھ دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی میں مصروف : وینکیا نائیڈو
نئی دہلی ۔ یکم ؍ اکتوبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہاکہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں دنیا کو مشترکہ طورپر آگے آنا چاہئے اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ دہشت گردی اور اس کی سرپرستی ، حمایت اور فنڈس فراہم کرنے والوں سے نمٹنے کیلئے سخت ترین ، اور ضابطہ پر مبنی کارروائیاں کی جائیں۔ نائب صدر ہند نے آج یہاں ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کا ایک پڑوسی امن کی باتیں کرتے ہوئے دہشت گردی کی حمایت و حوصلہ افزائی کررہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ’’دہشت گردی انسانیت کی دشمن ہے ۔ بعض عناصر مذہب کے نام پر دہشت گردی پھیلارہے ہیں۔ لیکن کوئی بھی مذہب تشدد کا درس نہیں دیتا ۔ ہندوستان اس درد سے گذرتا رہا ہے اور مغرب دہشت گردی کا شکار ہونے کے بعد ہی اس مسئلہ کو سمجھ سکا‘‘ ۔ انھوں نے کہاکہ ’’ہمارے علاقہ میں بھی ہمارا ایک پڑوسی دہشت گردوں کو تائید ، مدد ، مالیہ اور تربیت فراہم کررہاہے اور وہ امن کی باتیں بھی کررہا ہے ۔ (لیکن) دہشت گردی اور (امن ) بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘ ۔ نائب صدر وینکیا نائیڈو نے 40 منٹ کے خطاب کے دوران دنیا بھر پر زور دیاکہ دہشت گردی سے عالمی سطح پر نمٹنے کیلئے بیک آواز ہوکر بات کرے ‘‘ ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ’’اقوام متحدہ کو چاہئے کہ دہشت گردی ، اس کی سرپرستی ، مدد اور فنڈنگ کرنے والوں سے نمٹنے کیلئے بعجلت ممکنہ مذاکرات مکمل کرے اور کارروائی کا سخت ترین ضابطہ وضع کیا جائے۔ عوام کے حقوق کی حفاظت اور امن پر پیشرفت کا یہی ایک موثر راستہ ہوگا‘‘ ۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے اپنی سلور جوبلی تقاریب کے ایک حصہ کے طورپر اس کانفرنس کا اہتمام کیاہے جس کے بیرونی شرکاء میں افغانستان ، بنگلہ دیش ، نیپال اور چند دوسرے ممالک کی انسانی حقوق اداروں کے اعلیٰ ذمہ داروں کے علاوہ اسکاٹ لینڈ، کروشیاء اور دیگر ممالک کے نمائندگان شامل ہیں۔ نائیڈو نے یہ بھی کہا کہ حالیہ عرصہ کے دوران انسانی حقوق کا بیجا استعمال کے واقعات بھی باعث تشویش ہیں۔ انھوں نے کہاکہ بعض افراد دوسروں کو ہلاک کرتے ہیں ۔ عوامی املاک تباہ کرتے ہیں اور پھر اپنے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دعوے کرتے ہیں ۔ کیا یہ درست ہے ؟ اس کی سرکوبی کی جانی چاہئے ۔ دہشت گردوں اور انتہاء پسندوں کی سرکوبی ہونی چاہئے ۔ جمہوریت میں اختلاف و ناراضگی کی گنجائش ہے لیکن انتشار کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ آپ تشدد ، ہلاکت و تباہی میں ملوث نہیں ہوسکتے ۔ جب دہشت گردوں ، انتہاپسندوں یا ماؤنوازوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو بعض جہدکاروں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے نام پر واویلا کیا جاتا ہے ۔ لیکن جب چند قبائیلی یا دیگر بے قصور ہلاک ہوتے ہیں تو یہی جہدکار خاموش رہتے ہیں ۔