دہشت گردی و بات چیت ‘ بیک وقت نہیں ہوسکتے

پاکستان کو لعنت سے نمٹنے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ وزارت خارجہ ترجمان کا بیان
نئی دہلی 26 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے آج کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی سے مقابلہ میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی سے متاثر ہیں اور پاکستان ریاست میں دہشت گردیاور تخریب کاری برپا کر رہا ہے ۔ کشمیر تنازعہ اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات پر ’’ ترجمان سے سوال کیجئے ‘‘ سیریز میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رویش کمار نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے مقابلہ میں اپنے عہد کی پابندی نہیں کر رہا ہے اور مختلف عناصر کو استعمال کرتے ہوئے ایسا مشکل ماحول تیار کر رہا ہے جس میں کوئی بامعنی بات چیت نہیں ہوسکتی ۔ اس سیریز کے تحت ملک کے عوام وزارت خارجہ کے ترجمان سے خارجی اموت سے متعلق وسیع تر مسائل پر سوال کرسکتے ہیں۔ حافظ سعید کی مثال پیش کرتے ہوئے رویش کمار نے کہا کہ جب پاکستان جماعت الدعوۃ کے سربراہ کو اپنی سرزمین سے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے اور انہیں وہاں ایک سیاسی جماعت قائم کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو پھر دہشت گردی سے مقابلہ کے مسئلہ پر پاکستان کے دعووں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ حافظ سعید اقوام متحدہ سے بھی دہشت گرد قرار دیا جاچکا ہے اور وہ ممبئی حملوں کا ملزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان میں برسر اقتدار انتظامیہ دہشت گردی سے مقابلہ کے تعلق سے سنجیدگی کا مظاہرہ کریگا اور جیسا کہ ہم نے پہلے بھی واضح کیا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے مابین تعلقات میں 2016 میں پٹھان کوٹ فضائی ٹھکانہ پر حملہ کے بعد انتہائی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد پاکستان نے اوری میں فوجی کیمپ پر بھی حملہ کیا تھا اور اس سے بھی تعلقات مزید متاثر ہوگئے ہیں۔ مالدیپ کے تعلق سے ہندوستان کی پالیسی کے تعلق سے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ تمام جمہوری اداروں کو کام کرنے کا موقع فراہم کرنا اہمیت کا حامل ہے ۔ ان اداروں کو آزادانہ اور شفاف انداز میں مالدیپ کے دستور کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔