دہشت گردی سے نمٹنے مؤثر حکمت عملی کی ضرورت

اقوام متحدہ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کوئی اچھا اور کوئی برا دہشت گرد نہیں ہوتا بلکہ دہشت گردی بذات خود ایک قابل نفرت فعل ہے اور اس میں ملوث افراد کا کوئی مذہب ‘کوئی نظریہ اور کوئی سوچ نہیں ہوتی سوائے تشدد کے اور مختلف ممالک میں اس سے نمٹنے کیلئے موثر اختیارات کے فقدان نے ہی عسکریت پسند تنظیموں کو جلا بخشی اور یہ دن دونی رات چوگنی ترقی کرنے لگے۔

ان دہشت گرد گروپس کے خلاف کوئی مصالحت نہیں ہونی چاہئے بلکہ دنیا کو ان کے وجود سے پاک کردینا چاہئے ۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے ڈپٹی مستقل نمائندہ بھگوت بشنوئی نے کل سلامتی کونسل کے ایک مباحثہ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہو ںنے کہا کہ دہشت گردی ایک قابل نفرت عمل ہے اور اس میں کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں ہوتا بلکہ تمام دہشت گرد برے ہی ہوتے ہیں۔ جنہیں انسانی جانوں کا کوئی خیال نہیں‘ وہ بھلا اچھے کیسے ہوسکتے ہیں۔ مباحثہ کا موضوع تھا:’’دہشت گردی سے نمٹنے اور اس کے فروغ کیلئے نوجوانوں کا رول‘‘۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ ایسے ممالک جہاں دہشت گردی کا بول بالا ہے وہاں کی حکومتوں کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے ہی دہشت گردی وہاں پنپ رہی ہے ۔

اس موقع پر انہوں نے کسی بھی خصوصی ملک کا نام لینے سے گریز کیا۔ انہو ںنے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ بیروزگاری اور غربت بھی دہشت گردی کے پنپنیں میں اہم رول ادا کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی حیثیت ثانویہے ۔اصل چیز ہے حکومتوں کی موثر پالیسی کا فقدان۔ اس جانب بھی اشارہ کیا کہ مذہبی جنون کے نام پر نوجوانوں کو تو صرف چارہ بنایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کی حکومتوں کو اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہئے کہ میڈیا بشمول سوشیل میڈیا کا استعمال نفرت کی تشہیر کیلئے نہ کیا جائے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مباحثہ کی صدارت اردن کے ولیعہد الحسین بن عبداللہ دوم نے برائے ماہ اپریل اُن کے ملک کے 15 ملکی کونسل کے صدر ہونے کی حیثیت سے کی ۔ صرف 20 سال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرنے والے وہ سب سے کم عمر قائد ہیں۔