نئی دہلی 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی پولیس کو پہونچنے والے دھکہ میں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے دو سال قبل ایک دہشت گرد کی حیثیت سے گرفتار کرنے والے مسلم نوجوان لیاقت شاہ کو کلین چٹ دے دی ہے۔ این آئی اے نے مفرور شبیر خان کو اصل ملزم کی حیثیت سے کیس میں شامل کیا ہے۔ پولیس نے مبینہ طور پر لیاقت شاہ کا نام ایک دہشت گرد کی حیثیت سے شامل کرکے ممنوعہ تنظیم حزب المجاہدین کے رکن کے طور پر پیش کیا تھا۔ اسپیشل کورٹ میں این آئی اے کی جانب سے داخل کردہ چارج شیٹ کے مطابق حیرت انگیز بات یہ ہے کہ خان عرف پٹھان کا پتہ پرانی دہلی کی ایک لاج میں درج تھا۔ اس کے علاوہ اس کے سم کارڈ کا پتہ بیرک نمبر 2 اسپیشل سیل نیواس بی جی 21 لودھی کالونی نئی دہلی ہے جبکہ این آئی اے نے لیاقت شاہ کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کو برخاست کردیا اور وزارت داخلہ میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے دہلی پولیس کے دو عہدیداروں کے خلاف تحقیقات کرانے کی اجازت دینے کی خواہش کی ہے۔ ان عہدیداروں نے مبینہ طور پر شاہ کو نشانہ بنایا تھا۔ لیاقت شاہ کو دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے 20 مارچ 2013 ء کو گرفتار کیا تھا جبکہ وہ نیپال کی راہ سے وادی کشمیر کو پاک مقبوضہ کشمیر سے واپس ہورہا تھا
اور حزب المجاہدین کے ایک دہشت گرد کی حیثیت سے اس کا نام شامل کیا گیا تھا۔ یہ الزام عائد کیا گیا ہے تھا کہ وہ دارالحکومت دہلی میں دہشت گرد حملے کرنے کا منصوبہ رکھتا تھا۔ جموں و کشمیر پولیس نے اس کی گرفتاری پر احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ لیاقت شاہ اپنے گھر واپس ہورہا تھا کیوں کہ ریاستی حکومت کی پالیسی کے مطابق ان افراد کو وطن واپسی کی اجازت دی گئی تھی جو 1990 ء سے پاک مقبوضہ کشمیر میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے اس مسئلہ کو اٹھایا تھا اور اس کی گرفتاری پر احتجاج کیا تھا۔ مرکزی وزارت داخلہ سے نمائندگی کی تھی۔ این آئی اے کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔