چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کی ماہرین قانون سے مشاورت حیدرآباد۔/21مئی، ( سیاست نیوز) وائی ایس جگن موہن ریڈی کے غیر محسوب اثاثہ جات کے کیس میں سی بی آئی چارج شیٹ میں ملزم کے طور پر شامل کئے گئے دو ریاستی وزراء سبیتا اندرا ریڈی اور دھرمنا پرساد راؤ نے اگرچہ کابینہ سے اپنا استعفی چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کو پیش کردیا ہے۔ تاہم چیف منسٹر ان استعفوں کے بارے میں قطعی فیصلہ کرنے سے قبل ماہرین قانون سے مشاورت کررہے ہیں۔ کانگریس اعلیٰ کمان نے جگن اثاثہ جات کیس کے تمام داغدار وزراء سے استعفے طلب کرلینے کی صاف طور پر ہدایت دی ہے لیکن کرن کمار ریڈی ریاست کی سیاسی صورتحال اور ان وزراء کے مضبوط موقف کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی قدم پھونک پھونک کر رکھنا چاہتے ہیں۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر ان وزراء کے استعفوں کو منظوری کیلئے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کے پاس فوری روانہ کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو فائدہ پہنچانا نہیں چاہتے۔اگر سبیتا اندرا ریڈی اور دھرمنا پرساد راؤ کے استعفے قبول کرلئے گئے تو پھر مزید تین وزراء ڈاکٹر جے گیتا ریڈی، پنالہ لکشمیا اور کنا لکشمی نارائنا کے استعفوں کی وصولی کیلئے بھی چیف منسٹر پر دباؤ بڑھنا شروع ہوجائے گا۔ اسی دوران دلچسپ صورتحال یہ دیکھنے میں آئی کہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور میں کئے گئے فیصلوں کے سبب سی بی آئی چارج شیٹ میں ناموں کی شمولیت کے باوجود سبیتا اندرا ریڈی اور دھرمنا پرساد راؤ سابق چیف منسٹر آنجہانی وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے خلاف ایک لفظ بھی کہنے سے گریز کررہے ہیں۔ راج شیکھر ریڈی دور حکومت میں یہ دونوں سابق چیف منسٹر کے انتہائی بااعتماد رفقاء میں شمار کئے جاتے تھے۔چیف منسٹر سے ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران بھی دونوں وزراء نے راج شیکھر ریڈی کے خلاف کچھ بھی کہنے سے گریز کیا حتیٰ کہ انہوں نے وائی ایس جگن موہن ریڈی کو بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔ واضح رہے کہ سیاسی میدان میں سبیتا اندرا ریڈی کی ترقی میں راج شیکھر ریڈی کا اہم رول ہے۔ انہوں نے چیوڑلہ سے تعلق رکھنے والی ایک غیر معروف خاتون سیاستداں کو ریاست کے پہلی خاتون وزیر داخلہ ہونے کا اعزاز بخشا۔ راج شیکھر ریڈی حکومت کی ہر نئی اسکیم کا آغاز چیوڑلہ اسمبلی حلقہ سے ہی کرتے تھے۔ اس پس منظر میں سبیتا اندرا ریڈی اس موقف میں نہیں ہیں کہ راج شیکھر ریڈی کے خلاف لب کشائی کرسکیں۔