آسنسول 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صبغت اللہ : رام نومی جلوس نکالنے والی ہندو تنظیموں نے صبغت اللہ کا آسنسول میں جو بے رحمانہ قتل کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ پہلے یہ فرقہ پرست معصوم صبغت اللہ کو اُٹھاکر لے گئے۔ بھائی نے حساسیت کا اندازہ لگاتے ہوئے پولیس کو اطلاع دی لیکن پولیس نے کوئی مدد نہیں کی۔ بالآخر صبغت اللہ کی نعش ملی جسے جان سے مار دیا گیا تھا۔ اسے اس بے دردی سے مارا گیا تھا کہ اس کا دل اور جگر باہر تھے اور جسم کے متعدد ٹکڑے کردیئے گئے تھے۔ جب نعش کو گھر والوں کے حوالے کیا گیا تو مسلم آبادی آگ بگولہ ہوگئی۔ وہ خون کا بدلہ خون چاہ رہے تھے۔ کربلا کے میدان میں 10,000 لوگ صبغت اللہ کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔ پورا مجمع خاص کر نوجوان غصے میں تھے۔ صرف ضرورت تھی تو اس کو مزید اشتعال انگیز کرنے کے نتیجہ میں ایک اندوہناک فساد پھوٹ پڑتا لیکن معصوم مرحوم کے والد امام مسجد عماداللہ رشیدی نے تقریر کیلئے کھڑتے ہوکر کہاکہ صبغت اللہ کو خدا نے جتنی زندگی دی تھی وہ جی چکا اب اس کا بدلہ خدا اسے آخرت میں دے گا اور کہاکہ اگر اس معصوم کے بدلے میں کسی پر ایک انگلی بھی اٹھی تو وہ شہر چھوڑ دیں گے۔ اس کے ساتھ ان کی آنکھیں نم ہوئیں اور تدفین کے بعد مجمع اپنے گھر اور امام صاحب مسجد واپس ہوگئے۔
انکت سکسینہ ایک فوٹو گرافر جوکہ ایک مسلم لڑکی کی محبت میں گرفتار تھا، وہ اپنی اس مسلم دوست کے ساتھ بہت سکون محسوس کررہا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم لڑکی کے گھر والے ان دونوں کی دوستی سے خوش نہیں تھے۔ نتیجہ میں والد بھائی اور چچازاد بھائی نے مل کر انکٹ سکسینہ پر حملہ کیا اور اس کے گھر والوں کے سامنے اسے ہمیشہ کی نیند سلادی۔ سماج مخالف عناصر نے اس واقعہ کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور سوشل میڈیا پر مسلم سماج کے خلاف اشتعال انگیزی کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس بار مقتول انکت کے والد اور ماں جوکہ اپنے دل کی بیماری کے علاج کے لئے انکت پر انحصار کرتے تھے، سامنے آئے اور واقعہ کو کسی بھی فرقہ وارانہ رنگ دینے سے بچالیا۔ کئی سماج مخالف عناصر نے ان کے گھر کا دورہ کیا لیکن بوڑھے باپ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے دامن کو چاک کرنے کیلئے کچھ بھی حاصل نہ کرسکے۔ اپنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے مقتول صبغت اللہ اور انکت کے والد نے نفرت کی بنیاد پر سینکڑوں لوگوں کو قربان ہونے سے بچالیا۔ انھوں نے ہمیں انسانیت کی عظمت کو دکھایا۔ انھوں نے اپنے اس عظیم کارنامے کے ذریعہ ہمیں بچایا، ہندوستان کو بچایا، آپ کو لوگ بہادر ہو اور آپ ہمارے اصل ہیرو ہو، ان دونوں مقتول کے صبر کے پیکر والد۔