کیر ی عام طور پر ہرے رنگ کی ہوتی ہے تاہم یہ جامنی اور لال رنگوں میں بھی دستیاب ہے۔اس کے درمیان میں ایک گٹھلی ہوتی ہے۔جو کیری آہستہ آہستہ پکتے ہوئے آم بنتی ہے وہ نہایت مزے دار ہوتی ہے۔کیری کھانے کا اپنا مزہ تو ہے ہی ‘اس کے طبی فوائد بھی بہت زیادہ ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق آم کی نسبت کیری میں وٹامن سی‘ بی ون اور بی ٹو زیادہ پایاجاتا ہے۔ کیری میں شدید گرمی کے اثرات اور لُوسے بچانے کی قدرتی صلاحیت ہوتی ہے۔یہ نظام ہضم کو فعال بنانے کے ساتھ جسم سے فاضل مادے خارج کرنے میں معاون ہوتی ہے۔
کیری آنتوں کی خرابی کی شکایت رفع کرتی ہے۔ ایک کیری کو باریک کاٹ کر اسے شہد اور آم کے ساتھ کھانے سے موسم گرما میں اسہال‘ پیچش‘ صبح کے وقت کی کمزوری اور قبض کے امراض سے نجات رہتی ہے۔
شد ید گرمی اور لُوکے تھپیڑوں سے بچنے کے لئے کچے آم کو آگ پربھون کر اس کا نرم گوداچینی اورپانی میں ملا کر شربت کے طور پر استعمال کرنے سے گرمی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں۔ کیری پر نمک لگا کر کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے اورپسینے کی وجہ سے جسم میں ہونے والی نمک کی کمی بھی پو ری ہو جاتی ہے۔
کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتا ہے اورخون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مدد گار ہوتی ہے۔یہ غذا میں موجود فولاد کو جسم میں جذب کرنے میں بھی معاونت کرتی ہے۔کیری میں تپ دق اورخون کی کمی سے بچاؤ کے لئے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو مزید طاقتور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے۔ کیری میں موجود ترش تیزابی مادے آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
گرمی کے موسم میں کیری کا شربت بنانے کیلئے 2پیالی پانی میں 4پیالی چینی ملا کر چاشنی بنائیں۔چاشنی کو ٹھنڈا کر کے چھان لیں۔2پیالی ابلی ہوئی کیری کا گو دا بلینڈر میں یکجان کرکے تیار چاشنی میں ملادیں۔ اسے صاف اور خشک بوتل میں بھر کر رکھیں۔ ایک حصہ ّ شربت میں 3حصے پانی ا ور برف ملاکر پیش کریں۔
طبی شہادتوں سے پتہ چلتا ہے کہ موٹاپا ، جوڑوں کا زخم ، اور بار بار ایک ہی قسم کے کھیل کا استعمال گھٹنوں کی جوڑ میں درد کے خطرے کے عناصر ہیں۔ جوڑوں کے درد میں اضافہ کے خطرے کے عناصر ہنوز واضح نہیں ہیں۔ برگہیم اینڈ ویمنس ہاسپٹل بوسٹن میساچوسیٹس کے بنگ لیو نے کہا کہ دودھ کا استعمال ہڈیوں کی صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ گھٹنوں کے جوڑوں کے درد میں اضافہ میں دودھ یا دودھ کی مصنوعات کے استعمال کے اثر کے بارے میں یہ سب سے بڑی تحقیق ہے۔ اس تحقیق کے لئے 2148 کے 5064 گھٹنوں کو شامل کیا گیا جن کو گھٹنوں کے جوڑوں کادرد لاحق تھا۔ تحقیق کے آغاز میں ہی غذائی معلومات جمع کی گئیں اور جوڑوں کی خلا کی پیمائش کی گئی ۔ ایکسرے کے ذریعہ اس کی چوڑائی کی پیمائش کی گئی تاکہ اس میں پیشرفت کا تخمینہ کیا جاسکے ۔ جن افراد کو تحقیق میں شامل کیا گیا ان میں 888 مرد اور 1260 خواتین تھیں جن پر 12، 24، 36 اور 48 ماہ تک نظر رکھی گئی ۔
دودھ کے استعمال میں صفر سے شروع کرکے 5گلاس روزانہ سے کم ، 4 تا 6 گلاس روزانہ استعمال کروایا گیا اور اس میں بتدریج اضافہ کرکے ہر ہفتہ 7 گلاس دودھ استعمال کروایا گیا ۔ عورتوں میں جوڑ کی خلا کی چوڑائی میں 0.38 ، 0.29 اور 0.26 ملی میٹر علی الترتیب کمی آئی۔ مرض کی شدت سے سمجھوتے کے باوجود نتائج برقرار رہے ۔ جسم میں مادے کے حجم کا اشاریہ اور غذائی عناصر برقرار ہوئے ۔ دودھ کے استعمال اور جوڑوں کی خلا کی چوڑائی میں کمی کی مردوں سے بھی اطلاع ملی ۔ بنگ لیو نے کہا کہ ہمارے انکشافات سے نشاندہی ہوتی ہے کہ عورتیں جو اکثر دودھ پیا کرتی ہیں ان کے جوڑوں کے درد میں اضافہ کی رفتار کم ہوگئی ۔ یہ نتائج امریکی کالج برائے عضلاتی درد رسالہ میں شائع کئے گئے ہیں۔
عسکری
عوامی