لندن ۔27 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) دنیا میں موجود ایٹمی ہتھیار 97 فیصد امریکہ اور روس نے بنائے، ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح ممالک میں اسرائیل 200 ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کی تباہ کاریاں کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگا ساکی جہاں پر ایک لاکھ سے زائد افراد انہی ہتھیاروں کا نشانہ بنے اس کی جیتی جاگتی مثال ہے مگر پھر بھی ان ہتھیاروں کی تیاری عالمی سطح پر جاری ہے جس کا اندازہ اس رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1945ء سے لے کر اب تک سوا لاکھ ایٹمی ہتھیار بنائے گئے جن میں سے 97 فیصد امریکہ اور روس نے بنائے جبکہ پہلا ایٹم بم امریکی مہرین پراجکٹ کے تحت 1945 ء میں بنایا گیا۔
اگر موجودہ دور کی بات کی جائے تو اس وقت دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد تقریباً 19 ہزار ہے جس میں سے 420 جوہری ہتھیاروں سے مسلح ممالک جبکہ باقی 5 تسلیم شدہ ایٹمی قوتوں کے پاس ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح ممالک میں اسرائیل 200 ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پاکستان اور ہندوستان کے پاس 100، 100 ایٹمی ہتھیار ہیں اور برطانیہ کے پاس مسلمہ ایٹمی قوتوں میں شامل ہونے کے باوجود صرف 225 ایٹمی ہتھیار ہیں۔ 2014 ء کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 4650 ہے،2007 ء سے ایٹمی ہتھیار ہٹادیئے اور تلف کئے جانے کے منتظر ہیں، جس میں سے 2130 آپریشنل وار ہیڈ، 1150 آبدوزوں سے چھوڑے جانے والے بیلسٹک میزائل اور 470 بین البراعظمی میزائل پر نصب ہیں۔