واضح علامات کے بغیر عارضہ قلب یا Atrial Fibrillation دل کی دھڑکن کی رفتار میں تبدیلی کا سب سے عام مسئلہ ہے جس کے نتیجے میں دھڑکن کی رفتار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ایسا ہونے پر لگتا ہے کہ دل دوڑ رہا ہے، سینے میں درد اور کمزوری وغیرہ کا احساس ہوتا ہے جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ دل کمزور ہوجاتا ہے اور خون کے لوتھڑے بننے لگتے ہیں جو ہارٹ فیلیئر یا فالج کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔مگر اس مرض کی علامات سے واقفیت متعدد خطرات سے تحفظ دے سکتی ہے۔
اس مرض کے شکار اکثر افراد بتاتے ہیں کہ ان کا دل بہت تیز دھڑکنے لگتا ہے، عام طور پر صحت مند دل کی دھڑکن ایک منٹ کے دوران پچاس سے سو کے درمیان ہوتی ہے، مگر Atrial Fibrillation کے شکار افراد میں یہ تعداد 450 تک بھی ہوسکتی ہے، ایسا تناؤ یا تھکاوٹ کے دوران ہوتا ہے، تمباکو نوشی یا بہت زیادہ کیفین کے استعمال، الکحل اور ورزش کے بعد بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
ساٹھ سال سے زائد عمر
کچھ افراد میں atrial fibrillation بغیر علامات کے ہوتا ہے، خاص طور پر اگر عمر ساٹھ سال سے زائد ہو، جس کے لیے ڈاکٹروں سے علاج کروانا پڑتا ہے۔
پہلے سے امراض قلب کے مریض
اگرچہ ابھی تک atrial fibrillation کا سبب تو واضح نہیں مگر یہ ممکنہ طور پر امراض قلب کے دیگر مسائل کی وجہ سے ہی لاحق ہوتا ہے، ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض بھی اس کا باعث بن سکتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر
ہائی بلڈ پریشر وقت گزرنے کے ساتھ دل کو کمزور کردیتا ہے جس کے نتیجے میں atrial fibrillation کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
سینے میں درد ، تھکاوٹ اور
سر ہلکا ہونے کا احساس
دل بھاگنے کی علامت سے ہٹ کر سینے میں درد، سر ہلکا محسوس ہونا یا تھکاوٹ بھی اس کی علامت ہے، جو اکثر ہارٹ اٹیک کی علامات بھی ہوتی ہیں، مگر اس مرض میں ایسا متلی، قے، پسینے آنا یا کھانسی کے بغیر ہوتا ہے۔ مریضوں کو سینے میں درد کا احساس چند منٹوں سے لے کر کئی گھنٹوں تک ہوسکتا ہے۔
ذیابیطس
طبی ماہرین کے ذیابیطس اور atrial fibrillation کے درمیان بھی مضبوط تعلق دریافت کیا ہے، جس کی واضح وجہ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔ ذیابیطس کے شکار افراد میں اس مرض کا خطرہ چار گنا زیادہ ہوتا ہے، جس کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا اعصابی نظام میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
خراٹوں کے شکار
نیند کے دوران خراٹے یا نظام تنفس میں خرابی کے باعث جسم میں آکیسجن کی کمی ہوتی ہے اور انسان اچانک جاگ اٹھتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق atrial fibrillation کے بیشتر مریض خراٹوں کے عادی ہوتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔ اسی طرح نیند کے دوران سانس کے نظام میں خرابی کے شکار افراد میں دل کے اس مرض کا خطرہ چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔