دلت طلباء تنظیم کے خلاف کارروائی

چینائی۔/29مئی، ( سیاست ڈاٹ کام ) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی مدراس وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تنقید کی شکایت پر ایک دلت طلباء تنظیم کی مسلم حیثیت ختم کرکے تنازعہ میں گھر گیا ہے۔ جبکہ انسٹی ٹیوٹ کی کارروائی پر کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے احتجاج کیا ہے۔ آسام میں مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے آئی آئی ٹی کی کارروائی کو حق بجانب قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط کی طلباء تنظیم نے خلاف ورزی کی ہے جس کے باعث تنظیم کی مسلمہ حیثیت کو ختم کردیا گیا۔ دہلی میں کانگریس نائب صدر راہول گاندھی نے کہاکہ اظہار خیال کی آزادی ہمارا حق ہے جسے پامال کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔ انہوں نے مودی حکومت کے خلاف تنقید پر آئی آئی ٹی طلباء تنظیم پر پابندی عائد کردی تھی اور یہ خطرہ ہے کہ آئندہ بھی اس طرح کا سلسلہ جاری رہے گی۔ این ایس یو آئی کارکنوں نے آج اس مسئلہ پر دہلی میں سمرتی ایرانی کی سرکاری قیامگاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ طلباء تنظیم کے خلاف کارروائی کیلئے وزیر فروغ انسانی وسائل محرک ہیں۔ تاہم آئی آئی ٹی مدراس کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ امبیڈکر پیریار اسٹڈی سرکل نے رہنمایانہ خطوط کی خلاف ورزی کی ہے جس کے مطابق طلباء تنظیم کو اپنی سرگرمیوں کیلئے کسی عہدیدار کا نام استعمال نہیں کرسکتی۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ تنظیم کے کارکنوں نے مرکز کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ عام آدمی پارٹی لیڈر اشوتوش نے سوال کیا کہ دلت طبقہ کے طلباء کو کیا یہ حق نہیں ہے کہ وزیر اعظم کے بارے میں اپنا نقطہ نظر پیش کریں؟۔