دلت۔مسلم اتحاد سے وشوا ہندو پریشد میں بے چینی

نئی دہلی ۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) مختلف پارٹیوں کی طرف سے دلت ۔مسلم اتحاد کی کوششوں کو سیاسی طور پر بی جے پی کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ این بی ٹی کی ایک خبر کے مطابق اس اتحاد کو لے کر وشوا ہندو پریشد(وی ایچ پی)کی گورننگ کونسل کی میٹنگ میں خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔ غورطلب ہے کہ اس میٹنگ میں طے کیا گیا ہے کہ عدم مساوات کومٹانے کے لئے وی ایچ پی اپنی خدمات پر زیادہ توجہ دیگی اورسماج کے ان مخصوص طبقوں تک پہنچ کر ان کو سمجھائے گی کہ تفریق و امتیاز صحیح نہیں ہے۔وی ایچ پی کے نئے ورکنگ صدر آلوک کمار نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ دلت-مسلم اتحاد کی کوشش میں مصروف لوگ جان بوجھ کر سماج میں عدم مساوات کو بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ ہندو سماج نہیں ٹوٹے گا۔ جو ہر مصیبت میں ہندو سماج کے ساتھ رہے ہیں، وہ کبھی اس سے الگ نہیں ہوںگے اور نہ ہی ہم اس مہم کو کامیاب ہونے دیںگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمرستا ابھیان تیز کریںگے اورایس سی ایس ٹی کے لئے اپنی خدمات میں تیزی لائیںگے۔وی ایچ پی رہنما نے کہا کہ ایس سی ایس ٹی کے لئے صرف اموشنل انٹیگریشن کے تحت کام کرنا کافی نہیں ہوگا۔ان کی تعلیم، ہیلتھ اور روزگار پر بھی فوکس کرنا ہوگا تاکہ جو عدم مساوات ہے وہ جلدی دور ہو سکے۔وی ایچ پی یہ کوشش کرے گی کہ ان میں خوداعتمادی کاجذبہ بڑھے اور جہاں بھی سماج میں تفریق کا جذبہ ہے وہ دور ہو۔ انہوں نے کہا کہ وی ایچ پی ابھی دور دراز کے علاقوں میں 66 ہزار گاؤں میں ایکل ودیالیہ چلا رہا ہے۔ہم دو سالوں میں ان کی تعداد بڑھاکرایک لاکھ کریںگے۔ مبینہ مسلم ووٹ بینک کو لیکر پوچھے گئے ایک سوال پر وی ایچ پی رہنما آلوک کمار نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی یہ کوشش ہوتی تھی کہ وہ مسلم کو اپنا ووٹ بینک بنائیں، لیکن ان کی کوشش فیل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی مسلم ووٹ بینک بناتا ہے تو اس کا ایک نیچرل ری ایکشن ہوتا ہے اور اس میں جو ووٹ بینک بنتا ہے وہ مسلم ووٹ بینک سے کہیں بڑا ہوتا ہے۔ وی ایچ پی نے یہ امید جتائی کہ ایودھیا میں رام مندر کو لیکر کورٹ تیزی سے سماعت کرے گی اور فیصلہ مندر کی حمایت میں آئے گا۔ آلوک کمار نے کہا کہ ہم قانون کے ذریعے ہی مندر بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ چاہے وہ کورٹ کے فیصلے سے بنے یا پھر پارلیمنٹ میں قانون لاکر بنے حالانکہ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں لگے گا کہ کورٹ دوسرے معاملوں کی طرح اس معاملے کو بھی لٹکا رہا ہے تو ہم پھر سنتوں کے پاس جائیںگے اور ان کی رہنمائی میں طے کریںگے کہ آگے کیا کرنا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وی ایچ پی کی گورننگ کاؤنسل میں دو تجویز پاس کی گئی جس میں ایک تجویز یہ تھی کہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو گاؤرکھشا اور مویشی پروری کے لئے الگ وزارت بنانی چاہیے۔ دوسری تجویز روہنگیا کو ملک سے باہر کر ان کے اپنے ملک بھیجنے اور گھس پیٹھ کو روکنے کو لیکر پاس کیا گیا۔ آلوک کمار نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ روہنگیا ملک کی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔گھس پیٹھیوں سے ڈیل کرنے کے لئے ہندوستان کو قانون بنانا چاہیے اور بارڈر کو سیل کرنا چاہیے۔