ٹرینوں کی آمدو رفت معطل ‘ میرواعظ عمر فاروق اور کارکن گھروں پر نظربند‘ شمالی کشمیر کے تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹرس پر مکمل ہڑتال
سری نگر ، 5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مسلم اکثریتی ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر عرضیوں پر سماعت سے ایک روز قبل ہی وادی کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں 2 روز تک جاری رہنے والی ہڑتال شروع ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں عام زندگی معطل ہوکر رہ گئی ہے ۔ اتوار کو وادی کے بیشتر حصوں بالخصوص گرمائی دارالحکومت سری نگر اور ضلع و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند جبکہ سڑکیں سنسان نظر آئیں۔جموں وکشمیر سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں اور آٹو رکشے بھی سڑکوں سے غائب رہیں۔ 2 روزہ ہڑتال کی کال کشمیری مزاحتمی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے دے رکھی ہے جبکہ دیگر علیحدگی پسند جماعتوں، وادی کی تقریباً تمام تجارتی انجمنوں، سول سوسائٹی گروپوں، ٹرانسپورٹروں، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر طبقوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں نے اس دو روزہ ہڑتال کی کال کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ ہڑتال کے پیش نظر وادی بھر میں ریل خدمات معطل کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کشمیر شاہراہ پر یاتریوں کی گاڑیوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام احتیاطی طور پر اٹھائے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا ‘آج (اتوار کے روز) کسی بھی یاترا گاڑی کو جموں بیس کیمپ (یاتری نواسن) سے کشمیر کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی’۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح جنوبی کشمیر میں ننون پہلگام بیس کیمپ اور وسطی کشمیر میں واقع بل تل بیس کیمپ سے کسی بھی گاڑی کو جموں کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ یاتریوں کی گاڑیوں کی آمدورفت روکنے کا قدم احتیاطی طور پر اٹھایا گیا ہے ۔ تاہم بال تل اور پہلگام بیس کیمپوں سے یاتریوں کی گھپا کی طرف روانگی معمول کے مطابق جاری ہے ۔حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو اپنی رہائش گاہ پر نظربند کیا گیا ہے ۔ انہوں نے اپنی خانہ نظربندی کی اطلاع اپنے ایک ٹویٹ میں دیتے ہوئے کہا ‘حریت لیڈر شپ اور کارکنوں کو اپنے گھر میں نظربند کیا گیا ہے ۔ ہمارے دفاتر پر چھاپے ڈالے جارہے ہیں۔ ریاست کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی شرارت کے خلاف ہر طرف مکمل ہڑتال کی جارہی ہے ‘۔ بتادیں کہ سپریم کورٹ نے دفعہ 35 اے کی سماعت کے لئے 6 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ تاہم وادی کشمیر میں سماعت سے قبل ہی تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے ، غیر منقولہ جائیداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے ۔ دفعہ 35 اے دراصل دفعہ 370 کی ہی ایک ذیلی دفعہ ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا جس کی رْو سے ہندوستانی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے ۔