دفعہ 377 کے بارے میں فیصلہ سپریم کورٹ کے سپرد

نئی دہلی ۔11 جولائی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ دستور کی دفعہ 377 کے بارے میں فیصلہ ججوں کی دانشمندی پر چھوڑتے ہیں۔ غیرفطری جنسی صحبت جو دو بالغ افراد کے درمیان اُن کی مرضی سے کی گئی ہو اس کو اس دفعہ کے تحت جرم قرار دیا جاتا ہے ۔ پانچ رکنی دستوری بنچ جس کی صدارت چیف جسٹس دیپک مشرا کررہے تھے درخواستوں کے ایک مجموعہ کی سماعت کررہی تھی جن میں 2013 ء کے فیصلے پر نظرثانی کی گذارش کی گئی تھی ۔ مرکزی حکومت کی پیروی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے کہا کہ ہم اس تنازعہ کا فیصلہ ججوں کی دانشمندی پر چھوڑتے ہیں ۔ بنچ جسٹس آر ایف نریمان ، جسٹس اے ایم کھانویلکر ، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا پر مشتمل تھی ، اس نے کہاکہ کل اس بات کو واضح کردیا گیا ہے کہ دفعہ 377 کی کارکردگی کے بارے میں درخواست کی یہی دستوری بنچ سماعت کرے گی ۔