ہندوستان سے الحاق غیر معمولی حالات کا نتیجہ ۔ کانگریس لیڈر کا بیان
نئی دہلی 29 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی موقف دینے والے دستور ہند کے دفعہ 370 پر پیدا ہوئے تنازعہ کے دوران سینئر کانگریس لیڈر کرن سنگھ نے تمام متعلقہ فریقین سے کہا کہ وہ اس معاملہ میں صبر و تحمل سے کام لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حساس مسئلہ ہے جو انتہائی با شعور انداز میں حل کئے جانے کا متقاضی ہے ۔ کرن سنگھ کے والد مہاراجہ ہری سنگھ نے اکٹوبر 1947 میں ایک معاہدہ پر دستخط کرتے ہوئے ریاست کے ہندوستان سے الحاق سے اتافق کیا تھا ۔ کرن سنگھ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انتہائی حساس مسئلہ پر تنازعہ پیدا کردیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے اگر جلد بازی کی گئی تو مناسب نہیں ہوگی ۔ کرن سنگھ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو شدید تنازعہ ذرائع ابلاغ اور صحافت میں دستور کے دفعہ 370 کے تعلق سے پیدا کردیا گیا ہے اس پر انہیں افسوس ہے ۔ دفتر وزیر اعظم میں منسٹر آف اسٹیٹ کی جانب سے جو بیانات دئے جا رہے ہیں ان سے گریز کیا جاسکتا ہے ۔ سارا مسئلہ ایک انتہائی حساس معاملہ کا ہے جس سے پرسکون اور باشعور انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے ۔ دفتر وزیر اعظم میں منسٹر آف اسٹیٹ جتیندر سنگھ نے منگل کے دن ایک تنازعہ پیدا کردیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ نئی حکومت نے دستور کے دفعہ 370 کو حذف کرنے کا عمل شروع کردیا ہے ۔ جموں و کشمیر کے چیف منسٹر اور وہاں اپوزیشن پی ڈی پی نے ان کے اس بیان پر تنقید کی تھی جبکہ وزیر موصوف نے بعد میں وضاحت کی کہ ان کا غلط حوالہ دیا گیا ہے ۔ کرن سنگھ نے کہا کہ فریقین کی جانب سے جس طرح کے بیانات دئے جا رہے ہیں ان کے نتیجہ میں صورتحال اور بھی کشیدہ ہوتی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سارے جموں و کشمیر کے سوال پر انتہائی موثر انداز میں اٹوٹ طریقے سے بشمول بین الاقوامی نقطہ نظر ‘ دستوری موقف ‘ قانونی پہلووں اور سیاسی پہلووں سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس طرح کا طریقہ کار اب تک اختیار نہیں کیا گیا تھا لیکن اب متصادم رویہ کی بجائے باہمی انداز کی ضرورت ہے ۔ کرن سنگھ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے پاکستان سے کام کرنے والے قبائلیوں کی جانب سے باضابطہ جنگ شروع ہوگئی تھی اس صورتحال میں انتہائی نامساعد حالات میں ہندوستان سے الحاق کے معاہدہ پر دستخط کئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ دوسری صوبائی ریاستوں کی جانب سے تیار کردہ معاہدہ سے مختلف تھا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ حالانکہ دوسری ریاستوں نے بھی ہندوستان کے ساتھ انضمام کے معاہدہ کئے تھے لیکن جموں و کشمیر کا ملک کے مابقی حصوں سے جو تعلق رہا ہے وہ مخصوص حالات کی وجہ سے ہے اور اسے خصوصی موقف اسی وجہ سے حاصل ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے دستور پر انہوں نے 1957 پر دستخط کئے تھے اور وہ ہنوز لاگو ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اسے ملک کی دوسری ریاستوں کی طرز پر ہی پرکھا جائے ۔ ریاست کو خصوصی موقف حاصل ہے اسے رکھا جانا چاہئے ۔