دعاء کی قبولیت کے مقامات

یوں تو دعاء ہر جگہ قبول ہوتی ہے، مگر چند مقامات ایسے ہیں، جہاں بہت جلد دعاء قبول ہو جاتی ہے، جن میں بیت اللہ شریف بھی شامل ہے، کیونکہ یہاں کی ایک نیکی ایک لاکھ نیکی کے برابر ہوتی ہے (ترمذی) اسی طرح بیت المقدس کی ایک نیکی پچاس ہزار نیکیوں کے برابر ہے (ابوداؤد) اسی طرح مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور روضہ مبارک و منبر شریف کے درمیان ’’ریاض الجنۃ‘‘ (جنت کا باغیچہ) ہے، جہاں ایک دعاء پچاس ہزار دعاؤں کے برابر شمار ہوتی ہے۔ یہ تینوں مساجد وہ مقدس مقامات ہیں، جہاں بڑے بڑے عظیم المرتبت اور اولو العزم انبیاء کرام علیہم السلام نے نمازیں پرھیں اور دعائیں کی ہیں۔
ان کے علاوہ درج ذیل مقامات پر بھی دعاء مانگنے سے جلد قبول ہوتی ہے۔ رکن و مقام ابراہیم کے درمیان، بیت اللہ شریف کے اندر، صفا و مروہ پر، میدانِ سعی، میدانِ عرفات، مزدلفہ، منٰی، عقب مقام ابراہیم، شبِ جمعہ، آدھی رات کے بعد، شبِ قدر، اذان و اقامت کے درمیان، جہاد میں صف بندی کے وقت، فرض نمازوں کے بعد، سجدے میں، عرفہ کے دن، ماہ رمضان المبارک میں افطار کے وقت، بارش میں، سحری کے بعد، مظلومیت کے وقت اور آب زم زم پیتے وقت (بحوالہ جواہر دعاء)
نصیحت
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کچھ نصیحت فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میں تمھیں چھ چیزوں کی نصیحت کرتا ہوں: (۱) اول یہ کہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور کامل یقین ہونا، یعنی جن چیزوں (روزی وغیرہ) کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود لے رکھا ہے، ان پر یقین کامل رکھنا (۲) اللہ کے فرائض کو اپنے اپنے وقت پر ادا کرنا (۳) زبان کو ہر وقت اللہ کے ذکر میں مشغول رکھنا (۴) شیطان کا کہنا نہ ماننا، کیونکہ وہ ساری مخلوق سے حسد رکھتا ہے (۵) دنیا کے آباد کرنے میں مشغول نہ ہو جانا، کیونکہ وہ آخرت کو برباد کردے گی (۶) مسلمانوں کی خیر خواہی کا ہر وقت خیال رکھنا‘‘۔ (مرسلہ)