دس ریاستوں میں ضمنی انتخاب ‘ اوسط سے زیادہ تناسب میں پولنگ

نئی دہلی 13 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ملک کی دس ریاستوں میں آج تین لوک سبھا اور 33 اسمبلی نشستوں کیلئے ہوئے ضمنی انتخابات میں اوسط سے زیادہ درجہ کی رائے دہی ہوئی ۔ ان انتخابات کو نریندر مودی حکومت کی مقبولیت کا امتحان بھی سمجھا جارہا ہے جس نے مئی کے مہینے میں اقتدار سنبھالا تھا ۔ آج تین لوک سبھا حلقوں ودودرہ ( گجرات ) میں 49 فیصد ‘ مین پوری ( اتر پردیش ) میں 56 فیصد اور میدک ( تلنگانہ ) میں 67 فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ مین پوری میں ملائم سنگھ یادو کے خاندان کے رکن تیج پرتاپ سنگھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ اترپردیش میں 11 اسمبلی حلقوں کیلئے آج رائے دہی ہوئی جہاں 53 فیصد ووٹ ڈالے گئے

جہاں بی جے پی اور اس کی حلیف اپنا دل کو تمام نشستوں پر کامیابی ملنے کی امید ہے جبکہ گجرات میں نو نشستوں پر ضمنی انتخاب ہوا ہے ۔ یہ انتخاب یہاں چیف منسٹر کی حیثیت سے نریندر مودی کی جانشین آنندی پین پٹیل کا امتحان سمجھا جارہا ہے ۔ یہاں صرف 49 فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ راجستھان میں چار نشستوں کیلئے ووٹ ڈالے گئے جہاں 66 فیصد رائے دہندوں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا ہے ۔ مغربی بناگل میں بشیر ہٹ دکشن اور چورنگھی نشستوں کیلئے پولنگ ہوئی ۔ بشیر ہٹ دکشن کیلئے 79.59 فیصد اور چورنگھی کیلئے 47.13 فیصد ووٹ ڈالے گئے ۔ چھتیس گڑھ میں ماؤیسٹوں کے اثر والے ضلع کنکیر میں انتا گڑھ اسمبلی حلقہ کیلئے 50 فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ آسان میں تین حلقوں کیلئے تقریبا 70 فیصد پولنگ ہوئی ۔

تریپورہ کی مانو نشست کیلئے 87 فیصد ووٹ ڈالے گئے ۔ آندھرا پردیش میں نندی گاما حلقہ اسمبلی میں 68 فیصد ووٹ ڈالے گئے جہاں تلگودیشم کا کانگریس سے مقابلہ ہے ۔ آج ہوئی رائے دہی کی گنتی 16 ستمبر کو ہونے والی ہے ۔ بی جے پی ‘ کانگریس اور سماجوادی پارٹی کیلئے اتر پردیش کے انتخابات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ مین پوری کی نشست ملائم سنگھ یادو نے خالی کی تھی ۔ وہ اعظم گڑھ کے رکن برقرار رہے ہیں۔ مین پوری میں سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے اپنا امیدوار نامزد نہیں کیا ہے جہاں سماجوادی پارٹی اور بی جے پی میں راست مقابلہ ہوا ہے ۔ بی ایس پی یو پی میں اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں بھی حصہ نہیں لے رہی ہے جبکہ کانگریس اور ایس پی نے تمام حلقوں سے اپنے امیدوار نامزد کئے ہیں۔