درگاہ بابابڈھن گیری پر جلد فیصلہ کیا جائے حکومت کرناٹک کو سپریم کورٹ کی بنچ کی ہدایت

نئی دہلی 3 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج کرناٹک حکومت سے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ نوعیت سے حساس گرو دتاتریہ بابا بوڈن سوامی درگاہ کے تعلق سے جلد کوئی فیصلہ کرے جس پر ہندو اور مسلمان دونوں اپنا ادعا ظاہر کرتے ہیں۔ جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس این وی رمنا پر مشتمل ایک بنچ نے ریاستی حکومت کے اس بیان کو قبول کرلیا کہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے اور کمشنر مذہبی و خیراتی وقف کی جانب سے 2010 میں پیش کی گئی رپورٹ کی اساس پر کوئی فیصلہ ریاستی کابینہ میں کیا جائیگا ۔ یہ درگاہ چکمگلور میں واقع ہے ۔ عدالت نے اس خیال کا اظہار کیا کہ وہ اس مرحلہ پر یہ سمجھتی ہے کہ فی الحال ریاستی حکومت کو کوئی فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے ۔ ریاستی حکومت اس رپورٹ کے خلاف تمام اعتراضات کا جائزہ لے گی اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جاسکے گا ۔ بنچ نے مزید کہا کہ اگر فریقین کو ریاستی حکومت کے کسی فیصلے پر اعتراض ہو تو پھر وہ عدالت سے رجوع ہوسکتی ہیں۔ عدالت نے سید غوث محی الدین شاہ قادری سجادہ نشین درگاہ حضرت بابا بڈھن گیری اور شہری برائے انصاف و امن کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں کو خارج کردیا ۔ تنظیم شہریان برائے انصاف و امن کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ درگاہ کی سکیولر نوعیت کو برقرار رکھا جائے جبکہ سجادہ نشین ریاستی حکومت کو اس درگاہ کا انتظام حاصل کرنے سے روک رہے ہیں۔ یہ درگاہ ضلع چکمگلور میں واقع ہے ۔ اس درگاہ کے تعلق سے طویل وقت سے تنازعات وغیرہ پیدا ہوتے رہے ہیں۔ جہاں مسلمان اس درگاہ پر اپنا حق رکھتے ہیں وہیں ہندو برادری بھی درگاہ پر اپنا ادعا ظاہر کرتی ہے ۔