واشنگٹن ، 8 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر اوباما داعش سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کے بنیادی خطوط پر تبادلہ خیال کیلئے کانگریس کے ارکان سے منگل کے روز ملاقات کریں گے۔ اس موقع پر صدر اوباما نے کہا، ’’ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ امریکی عوام داعش کے اس درپیش خطرے کی حقیقت سے آگاہ ہو جائیں اور یہ اعتماد پالیں کہ ہم اس خطرے سے نمٹ سکتے ہیں‘‘۔ امریکی صدر نے اس امر کا اظہار اپنے ایک تازہ انٹرویو کے دوران کیا ہے جس کے دوران انھوں نے اہم ترین اور امریکہ کیلئے حساس ترین چیلنج بننے والی داعش کے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔ بتایا گیا ہے اوباما کی کانگریس ارکان کے ساتھ ملاقات عرب وزرائے خارجہ کے قاہرہ میں ہونے والے اجلاس کے بعد ہو گی۔ واضح رہے عرب لیگ پہلے ہی انتہا پسند عسکری گروپ کے ساتھ نمٹنے کیلئے جامع کوششوں پر متفق ہوچکی ہے۔ دوسری جانب نیٹو ممالک بھی داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کیلئے اصولی اتفاق کر چکے ہیں۔ دریں اثناء امریکہ کی جانب سے عراق میں داعش کے ٹھکانوں کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنانے کا عمل جاری رہا ہے۔ داعش نے عراق میں اپنے قبضوں کے سلسلے میں سب سے پہلے سنی اکثریتی صوبے انبار میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں اس نے موصل پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے اپنی تازہ فضائی کارروائیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ داعش کی کمانڈ پوسٹس اور متعدد گاڑیوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان نشانہ بنائے گئے ٹھکانوں میں طیارہ شکن توپ خانہ بھی شامل ہے۔ ایک عرب سفارتکار نے مصر کے خبر رساں ادارے مینا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’ داعش کے خلاف امریکہ کی حمایت کے حوالے سے ایک قرارداد کی منظوری دی جائے گی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ داعش نہ صرف عراق کیلئے بلکہ دوسرے پڑوسی ملکوں کیلئے بھی ایک خطرہ ہے، یہ ان چیلنجوں میں سے ایک ہے جس نے عرب دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ایک اہم ذمہ دار کا اس بارے میں کہنا ہے کہ جان کیری داعش سے متعلق ممکنہ حکمت عملی اور اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کر چکے ہیں، وہ عرب لیگ کے ذمہ داروں کو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ عرب لیگ داعش کے خلاف امکانی تشکیل پانے والے اتحاد کے بارے میں مضبوط موقف اختیار کرے۔ تاہم امریکہ کی داعش سے نمٹنے کیلئے حتمی حکمت عملی کا امریکی صدر اوباما کانگریس کے ارکان سے ملاقات کے بعد اعلان بھی کر سکتے ہیں ، کیونکہ نیٹو سے مذاکرات پہلے ہی ہو چکے ہیں۔ امریکی صدر اوباما شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینے کیلئے حکمت عملی چہارشنبہ کو پیش کریں گے۔ یہ شدت پسند تنظیم عراق اور شام کے ایک بڑے حصے پر قابض ہے۔ اتوار کے روز امریکی نشریاتی ادارے این بی سی پر نشر کئے گئے ایک انٹرویو میں صدر اوباما نے واضح کیا کہ اس سنی شدت پسند گروہ کو شکست دی جائے گی۔امریکی فوجی حکام کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کو شام میں نشانہ بنائے بغیر شکست سے دوچار کرنا ممکن نہیں ہو گا، جب کہ صدر اوباما اس تنظیم کو شام میں نشانہ بنانے سے کتراتے رہے ہیں۔ تاہم اتوار کو صدر اوباما نے واضح کیا کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں اور اثاثوں کو ہرجگہ نشانہ بنایا جائے گا۔